الأحد، مارس 08، 2020

انا للہ وانا الیہ راجعون ۔۔۔۔۔۔ آہ!عالم اسلام ايك عبقری سلفی عالم سے محروم ھوگیا !


عبدالحکیم عبدالمعبود المدنی ممبئی 
9869395881

ممتاز سلفی عالم دین ، شیخین ابن باز والبانی رحمھما اللہ کے جید تلمیذ، علامہ احسان الھی ظھیر رحمہ اللہ کے ھم سبق ساتھی، اور سلفیان ھند کے ایک معزز نقیب ورھنما شیخ لقمان سلفی اب ھمارے درمیان نہ رھے، ایک طویل علالت کے بعد کل بتاریخ 5 مارچ 2020 ،مطابق 9 رجب المرجب 1441ھ سعودی عرب کی راجدھانی ریاض میں شام ڈھلتے ڈھلتے علم وعمل کا یہ نیر تاباں بھی بزم دنیا چھوڑ کر ھم سے رخصت ھوچلا، انا للہ وانا الیہ راجعون ۔آپکی نماز جنازہ آج ان شاءاللہ جمعہ کی نماز کے بعدحرم مکی مکہ مکرمہ میں ادا کی جائے گی ۔

شیخ رحمہ اللہ کا آبائی وطن یوں توھندوستان میں بھار کے مشھور علاقے چندن باڑہ میں ھے، مگر آپکی خدمات، اور شیخ ابن باز رحمہ اللہ کی رفاقت وملازمت کے پیش نظر آپ کو سعودی نیشنلٹی پانے کا اعزاز بھی ملا ھے، مرکز تاریخ اھل حدیث ممبئی کے ریکارڈ کے مطابق آپ کی پیدائش چندن باڑہ بھار میں حرکت مجاھدین اور سیدین شھیدین سے تعلق خاص رکھنے والے ایک معزز گھرانے میں 1942 ءمیں ھوئی، اور یھیں پر آپکی پرورش وپرداخت ھوئی، تحریک آزادی وطن کے آخری ادوار میں آپکے داداغازی یسین رحمہ اللہ کم وبیش 18 سال تک شاہ اسماعیل شھید کے قائم کردہ مرکز خراسان میں میں انگریزوں سے بچ بچا کر سکونت پذیر رھے،اور پھر آزادی کے بعد وطن لوٹے اور1956 ء میں راھی ملک بقا ھوچلے، اور تحریک جھاد ھی کی برکت تھی کہ دادا یسین کے گھرانے میں ایک ایسے بیٹے نےجنم لیا جو بعد میں چل کرصرف تحریک کے دعوتی مشن کا وارث نھیں بلکہ ابن تیمیہ اور ابن باز کی ھمہ جھت تعلیمات وتوجیھات کابے باک نقیب وترجمان بن گیا۔ذلک فضل اللہ یوتیہ من یشاء

آپکی ابتدائی تعلیم گھر وخاندان کے بعد مکمل طور پر دارالعلوم احمدیہ سلفیہ دربھنگہ میں ھوئی، اور یھیں سے عالمیت مکمل کرکے 1962ء میں فارغ التحصیل ھوئے، قسمت نے وفا کی اور مدینہ منورہ پھونچ گئے اور عالم اسلام کی مایہ ناز یونیورسٹی میں کبار مشائخ ابن باز، البانی، شنقیطی رحمھم اللہ جیسے اساطین علم سے فیض پاتے ھوئے 1967ء میں لیسانس  بی اے کی ڈگری حاصل کی، اور اسکے بعد شیخ ابن باز رحمہ سے قربت وتلمذ اور اپنی علمی صلاحیتوں کی بنیاد پر دارالافتاء میں آپکے دفتر میں بطورمترجم منسلک ھوگئے، اور یھیں سے علم وھنر کا وہ چشمہ دھیرے دھیرے پھوٹنے اور اھل علم وتشنگان علوم کو سیراب کرنے لگا، دوران ملازمت آپنے المعھد العالی للقضاء ریاض سے 1970 میں ایم اے اور بعد میں جامعہ الامام محمد بن سعود یونیورسٹی ریاض سے پی ایچ ڈی کی تکمیل بھی کی۔

1967 ء سے لیکر شیخ ابن باز رحمہ اللہ کی وفات تک آپ کو مسلسل شیخ کی رفاقت، علمی ملازمت، ترجمانی، تحریر فتاوی اور آپکی آفس میں بحث وتحقیق اور اپنے علمی ودعوتی خوابوں کو سجانے کا ایسا موقع ملا کہ نہ صرف یہ کہ آپ ایک عالمی داعی ومبلغ بنے بلکہ ھندوستان میں ابن تیمیہ کے نام ونسبت پر چندن باڑہ بھار مپں ایک عظیم ادارے کی داغ بیل ڈال دی جو چند ھی سالوں میں ھندوستان کے بڑے اداروں کی صف میں کھڑا ہوگیا، جھاں سےھزاروں فضلاء فیضیاب ھوکر پورے عالم میں منھج سلف بالخصوص ابن تیمیہ وابن بازرحمھم اللہ کے مشن کو زندہ کئے ھوئے ھیں ۔۔شیخ رحمہ اللہ ایک عظیم محقق اورمصنف بھی تھے ،اور عمومی طور پر اداروں کے جھمیلے میں رھنے والا اپنی علمی وفنی صلاحیتوں کو کھوبیٹتا ھے، مگرشیخ نے اسے ساتھوں ساتھ زندہ جاوید رکھا اور عربی، اردو زبانوں میں درجنوں ضخیم کتابیں تالیف کرکے ابن تیمیہ کے علمی وتصنیفی خدمات کی یاد تازہ کردی، تیسرالرحمن ترجمہ وتفسیر قرآن، بلوغ المرام کی عربی شرح تحفۃ الکرام، اور اس طرح کی درجنوں کتابیں آپکی علمی شاھکار ھیں، آپکی زندگی کے نقوش علم وعمل آپکی خودنوشت کتاب کاروان حیات میں ملاحظہ کییئے جاسکتے ھیں ۔رب العالمین غریق رحمت فرمائے اور شیخ کا نعم البدل جماعت، ملک اور پوری ملت کو نصیب فرمائے ۔اللھم اغفرلہ وارحمہ وعافہ واعف عنہ واکرم نزلہ والھم ذویہ الصبر والسلوان ۔

ليست هناك تعليقات: