عامر انصارى
سرزمین بہار کو جب ہم تاریخ
اہل حدیث سے مربوط کرتے ہیں تو بہار ایک مردم خیز اور موسم بَہار نظر آتا ہے ۔
بہار کے ہی ایک گاؤں " سورج گڑھ " سے میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی
رحمہ اللہ کا تعلق تھا ۔ بہار کا " آرہ " ابراہیم آروی کی یاد دلاتا ہے
۔ بہار کا " در بھنگہ " عبد العزیز رحیم آبادی کو یاد کرتا ہے ۔ رحیم
آبادی صاحب کے قائم کردہ مدرسہ احمدیہ سلفیہ سے ڈاکٹر لقمان سلفی رحمہ اللہ نے بھی
کسب فیض کیا تھا ۔ ہاں صادق پور اور عظیم آباد بھی اسی بہار کی دھرتی پر واقع ہیں
جہاں میاں صاحب کے شاگرد شمس الحق عظیم آبادی کی مسند حدیث سجی ہوئی تھی ۔
بحیثیت مفسر : آپ نے قرآن
کریم کا اردو ترجمہ وتفسیر " تيسير الرحمن لبيان القرآن " کے نام سے
لکھی ۔ علماء اہل حدیث کے ترجمہ قرآن وحواشی میں حافظ صلاح الدین یوسف اور ڈاکٹر
لقمان سلفی رحمہ اللہ کی تفسیر کو خوب رواج ملا ۔ حافظ صاحب کی تفسیر شاہ فہد پرنٹنگ
پریس مدینہ منورہ سے مطبوع ہے ۔
ڈاکٹر لقمان سلفی رحمہ
اللہ کی تفسیر کی مرحوم اسحاق بھٹی نے اپنی کتاب " قافلہ حدیث " میں
گیارہ خصوصیات ذکر کی ہیں ۔
سلفی صاحب کی تفسیر پر
رفیق سلفی صاحب (علی گڑھ) نے اپنی کتاب " اہل حدیث فضلاء کی قرآنی خدمات
" میں اچھا تبصرہ کیا ہے ۔ اس کتاب میں علماء اہل حدیث کی آٹھ اردو تفسیر پر
گفتگو کی گئی ہے۔
علماء اہل حدیث نے آپ
بیتی یا خود نوشت سوانح حیات لکھنے پر کم توجہ دی تاہم ڈاکٹر لقمان سلفی سے پہلے
نواب صدیق حسن خاں بھوپالی نے " ابقاء المنن بالقاء المحن " کے نام سے
اپنی آپ بیتی لکھی ہے ۔ نواب صاحب نے متفرق مقامات پر بھی مختصراً آپ بیتی لکھی ہے
۔
سيرة ذاتية / آپ بیتی /
خود نوشت سوانح حیات کی معرفت کے لئے بکر ابو زید کی کتاب " العلماء الذين
ترجموا لأنفسهم " کی جانب مراجعہ مفید ہوگا ۔
سعودی نیشنلٹی : ڈاکٹر
لقمان سلفی رحمہ اللہ ان ان چند انڈین علماء میں سے ایک تھے جن کو سعودی نیشنلٹی
حاصل تھی ۔
آپ کی حیات کے
مصادر و مراجع :
کاروان حیات ۔ یہ کتاب
ڈاکٹر لقمان سلفی کی خود نوشت سوانح حیات ہے ۔ سات سو صفحات پر محیط ہے ۔
اسحاق بھٹی کی قافلہ حدیث
ص ٥٩١ - ٦١٦
#عامر أنصاري ، ممبرا ،
ممبئي
06 / مارچ 2020 ، جمعة
ليست هناك تعليقات:
إرسال تعليق