السبت، مارس 07، 2020

بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا!


             محفوظ الرحمن محمد اسلم التیمی‌
                  جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ

آج 6 مارچ 2020 جمعہ کی نماز حرم مکی میں ادا کرنے کے بعد نماز جنازہ کا اعلان ہوا ۔آنکھیں نم تھیں،دل ٹوٹ چکا تھا،اسی اضطراری کیفیت اور ٹوٹے ہوۓ دل کے ساتھ مفسر قرآن علامہ ڈاکٹر محمد لقمان السلفی رحمہم اللہ کی نماز جنازہ ادا کی۔اسکے بعد "مقبرہ معلی"میں گیا ۔دکھا کہ لوگوں کی بھیڑ تھی،اداس دل کے ساتھ قریب گیا تو دکھا ہم سب کے روحانی باپ کو لوگ ہمیشہ ہمیش کیلئے قبر میں اتار رہے ہیں ۔یہ منظر دیکھ کر رہا نہیں گیا ۔دل کانپ سا گیا ،دھڑکنیں تیز ہوگئیں ،انکھوں سے بے تحاشا آنسو جاری ہو گیا۔کسی طرح اپنے آپ کو دلاسا دیا۔اور تھرتھراتے ہوئے ہاتھوں سے ہم نے بھی مٹی دےدی ۔شیخ کے وہ سارے کارنامیں ایک ایک کرکے ذہن میں کردش کرنے لگیں جوخالص امت کے لیےانجام دیاتھا۔زباں دعائیہ کلمات سے لبریز تھا۔اس کے بعد بانئ جامعہ کے فرزند ڈاکٹر عبد اللہ السلفی اور سارے دامادوں سے ملاقات کا شرف ہوا۔پھر وہ تمام تیمی اخوان جو وہاں موجود تھے ایک دوسرے سے ملے،معانقہ ہوا، اور ایک دوسرے کا تعارف بھی ۔پھر ہم سب کے بڑے بھائی ڈاکٹر ظل الرحمن تیمی حفظہ اللہ کے اصرار پر ایک ہوٹل میں  ہم سبھوں نے کھانا کھایا ۔اسکے بعد بڑے بھائی شیخ ثناءاللہ تیمی حفظہ اللہ نے کہا کہ کیا ہی اچھا ہو تا کہ ہم لوگ بانئ جامعہ رحمہم اللہ کے بارے میں کچھ باتیں کرلیتے۔۔۔۔سلسلہ شروع ہوا ۔بڑے بھائی حفیظ الرحمٰن تیمی حفظہ اللہ نے اپنی گفتگو میں یہ بتلایا کہ ایک بار ہمیں کسی کام سے ریاض جانا ہوا ۔میں نے بانئ جامعہ کو فون لگایا کہ شیخ میں آپکا تیمی بیٹا حفیظ الرحمٰن آپ سے ملنے کا خواہش مند ہوں۔میں کہاں آؤوں ؟ شیخ کا جامعہ امام ابن تیمیہ اور اسکے فارغین سے محبت کا عالم یہ دیکھیں کہ  شیخ نے کہا کہ آپ وہیں رکیں میں ہی آتا ہوں۔ شیخ آئے اپنے ساتھ اپنے گھر لے گئے ۔جب گھرکے اندر داخل ہو نے کی بات آئی تو شیخ نے کہا کہ پہلے آپ داخل ہوں۔میں نے کہا نہیں شیخ میں آپ کا بیٹا ہوں۔شیخ نے کہا کہ جب بیٹا آگے ہوتا ہے اور باپ پیچھے ہوتا ہے تو بیٹےکے اندر کی کمی کے اصلاح کرنے کا موقع باپ کو ملتا ہے ۔قربان جائیے ایسے باپ پر۔۔۔۔۔

اسی طرح ڈاکٹر معراج تیمی حفظہ اللہ نے اپنی گفتگو میں یہ کہا کہ آپ اپنے یہاں کے علماء پر نظر دوڑائیں تو آپ کو ایک شخص اچھا خطیب ملیگا لیکن وہ ادیب نہیں،ایک اچھا مدرس ملیگا لیکن وہ مدرب نہیں،ایک اچھا مفسر ملیگا لیکن وہ محدث نہیں،ایک اچھا فقیہ ملیگا لیکن وہ مفکر نہیں۔لیکن اللہ رب العالمین نے بانئ جامعہ رحمہم اللہ کو ہر فن  میں مہارت دی تھی۔ڈاکٹر ظل الرحمن تیمی حفظہ اللہ نے یہ کہا کہ شیخ کا جامعہ امام ابنِ تیمیہ سے محبت کا یہ عالم تھا کہ رات کے دو بجے ہوں یا تین اگر کہیں سے جامعہ کا کچھ بھی فائدہ ہورہا ہو شیخ فوراً تیار ہو جاتے تھے ۔۔۔۔
 مجھے یاد آتا ہے کہ جب میں آٹھ سال کا تھا توایک بار میرے والد محترم حفظہ اللہ  مجھے لیکر جامعہ امام ابنِ تیمیہ پہونچے۔ میں نے دیکھا کہ مہمان خانہ کے ارد گرد کافی بھیڑ لگی ہوئی ہے ۔لوگ ایک دوسرے سے پوچھ رہے تھے کہ شیخ کہاں ہیں؟ میں نے ابو سے پوچھا کہ ابو ہم لوگ یہاں کیوں آئے ہیں؟ تو ابو نے جواب دیا کہ بیٹا آج میں آپ کو ایک بہت بڑے انسان سے ملانے جارہا ہوں۔ ہم لوگ مہمان خانہ میں داخل ہو ۓ۔دیکھا بہت سارے لوگ بیٹھے ہوئے ہیں۔اور بیچ میں ایک شیخ نصیحت کررہے ہیں۔میں نے ابو سے پوچھا یہ کون ہیں ابو نے جواب دیا یہ ڈاکٹر محمد لقمان السلفی حفظہ اللہ ہیں۔شیخ سے براہ راست ہم نے بھی ملاقات کی۔اور مجھے خوب چوما ،اور دعاء دی ۔اتفاقا کھانے کا وقت بھی ہو گیا تھا۔شیخ کھانے پر بیٹھے اور مجھے اپنے بغل میں بیٹھایا اور خوب کھلایا۔۔۔۔۔

جب میں بڑا ہوا تو پتا چلا کہ یہ وہ شخص تھا جو بیک وقت مفسر بھی ہے ،محدث بھی ہے ،فقیہ بھی ہے،سیرت نگار بھی ہے ،شاعر بھی ہے  ، ادیب بھی ہےاورخطیب بھی ۔

جب میں جامعہ امام ابنِ تیمیہ میں اولی عالمیہ کا طالب تھا اس وقت میں عشاء کی نماز کا امام ہوا کرتا تھا۔شیخ جامعہ آئے ہوے تھے ۔ایک رات میں نے  عشاء کی نماز پڑھائی اور شیخ بحیثیت مقتدی تھے ۔شیخ کو میری آواز کافی پسند آئی۔ نماز کے بعد شیخ نے مجھے اکیلے میں لیجاکر‌کہا کہ بیٹا آپ جیسے لوگوں کی جامعہ میں ضرورت ہے ۔شیخ کے اس جملے کے بعد مجھے اندازہ ہوا کہ شیخ کو جامعہ سے کتنی محبت ہے  کہ ہر اس چیز کو جسمیں خوبی کا مادہ ہو  اس کو جامعہ سے منسلک رکھنا چاہتے تھے ۔ لیکن آج جامعہ سے بے پناہ محبت کرنے والا شخص ہمارے بیچ نہیں رہا۔
بانئ جامعہ کا ہمارے بیچ سے جانا یہ اتنا بڑا خلا ہے کہ ہم صدیوں اس خلا کو پر نہیں کر سکتے۔

    ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پے روتی ہے
    بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا

ہم‌اللہ رب العالمین سے دعا کرتے ہیں کہ اے الہ تو شیخ کے حسنات کو قبول کرلے،اور سیئات کو معاف کر دے،شیخ کے قبر کو کشادہ کر دے۔اے الہ تو شیخ کے قبر میں جنت کی گھڑیوں کو کھول دے۔آمین

ليست هناك تعليقات: