الجمعة، مارس 06، 2020

ایسا کہاں سے لاﺅں کہ تجھ سا کہیں جسے ( ڈاکٹر محمد لقمان السلفی ؒ)

محمد ذبیح اللہ عبد الرﺅف التیمی

آج بتاریخ 5مارچ 2020 کو تقریبا دس بجے صبح کے بعد سے مغرب کی نماز ادا کرنے تک سوشل میڈیا کی پہنچ سے دور رہا، کیوں کہ گھریلو امور اور مسجدکی چل رہی تعمیر کے سلسلے میں دن بھر مشغول تھا ۔لیکن جونہی مغرب کی نماز ادا کرنے کے بعد ملک میں سی اے اے کے خلاف چل رہے احتجاجات کے تعلق سے ایک صاحب نے آکر وزیر اعظم نریندر مودی کے بارے میں کچھ تشویشناک خبر سنائی تو فورا فیس بک کھولا مگر جونہی فیس بک آن ہوا ایک دوست کے پوسٹ کو دیکھ کر حیران وپریشان ہوگیا ۔اور ایسا ہونا فطری تھا کیوں کہ خبرتھی کہ ”بانی جامعہ علامہ ڈاکٹر محمد لقمان السلفی اب اس دنیا میں نہیں رہے “۔میرا تجسس بڑھتا گیا اور جوں جوں فیس بک کی دنیا میں آگے بڑھتا گیا تمام بڑے ،بزگوں ،دوستوں اور عزیزوں کا ایک ہی پوسٹ نظر آتا گیا کہ ”علامہ ڈاکٹر محمد لقمان السلفی اللہ کو پیارے ہوگئے ۔انا للہ و انا الیہ راجعون ۔اللہ تعالی ڈاکٹر صاحب کی چھوٹی بڑی لغزشوں کو معاف فرمائے اور آپ کے حسنات کو آپ کے میزان عمل میں وزنی بنائے اور کروٹ کر وٹ اعلی علیین نصیب فرمائے۔
علامہ موصوف کا انتقال پرملا ل جہاں ایک عظیم ملی اور قومی خسارہ ہے جس تلافی کسی بھی صورت میں ممکن نہیں ہے وہیں ان کی رحلت میرے لئے غیر معمولی نقصان ہے جسے میں اپنے الفاظ میں بیاں کرنا چاہوں توں الفاظ کم پڑجائےں گے ۔در اصل جامعہ کی فراغت کے بعد سے مادر علمی میں کام کرتے ہوئے میرے جامعہ چھوڑنے سے ایک دو سال قبل تک ان کی محبتوں ،عنایتوں اور زرہ نوازیوں سے ایسے محظوظ ہوتا رہاہوں جیسے تشنہ لب چاہ سے ۔علامہ موصوف رحمہ اللہ نے مجھے ہمیشہ اپنی کرم فرمائیوں سے نوازا اور علمی ترقیوں کے زینے پرچڑھنے کے لئے ہمت فزائی کیا۔ میں نے جب جب کسی بھی وجہ سے جامعہ چھوڑاانہوں نے ذاتی طور پر بار بار فون کرکے جامعہ میں آکر کام کرنے کا مشورہ دیا ۔میں نے اپنی اب تک کی علمی زندگی میں ان سے بڑا محسن نہیں پایا ۔ مرزا غالب کے لفظوں میں ؛
آئینہ کیوں نہ دوں کہ تماشہ کہیں جسے 
ایسا کہاں سے لاﺅں کہ تجھ سا کہیں جسے 
اگر موقع ملا تو بعد میں اپنے محسن کے احسانوں کے بارے میں تفصیل سے لکھوں گا(ان شاءاللہ ) لیکن ابھی اللہ تعالی سے دعاگوں ہوں کہ رب العالمین علامہ موصوف ؒکی کوتاہیوں سے در گزر فر ماکر جنت الفردوس میں جگہ عطا فرما،ان کے پسماندگان کو صبر جمیل کی توفیق ارزانی کر اور مادر علمی جامعہ امام ابن تیمیہ کوان کا نعم البدل نصیب فرما۔آمیں تقبل یا رب العالمین۔ 

ليست هناك تعليقات: