الأحد، مارس 08، 2020

تو تو چلا گیا تیری یادوں کو کیا کروں؟



عبد الرشید تیمی 
 بلا شبہ اس فانی دنیا کی روز مرہ حوادثات اس امر کا بین ثبوت ہے مخلوقات کے لئے ایک دن متعین ہے "لا يستأخرون ساعة ولا يتقدمون" سوائے  اس اول و آخر لا فانی ذات کے جو رب العالمین ہے ۔ جس کی تصدیق قرآن کریم کی یہ دو آیتیں "كل من عليها فان ويبقى وجه ربك ذو الجلال والإكرام" اور "کل شی ھالک الا وجھہ" سے ہوتی ہے. 
         مجے یاد ہے سن  2006ء سے جب میں شعبہ حفظ کا طالب علم تھا اس وقت سے لیکر سن فراغت2017 تک کبھی بھی ایسا نہیں ہوا کہ علامہ جامعہ  کی چہار دیواری میں موجود ہوں اور ہم  نہ ہوں  ۔ علامہ کی آمد سے ایک ہفتہ پہلے ہی سے ہم طلبہ و طالبات میں خوشی کا کوئ ٹھکانہ نا رہتا ۔ جب تک علامہ اپنے اس ثمر آور چمنستان میں موجود ہوتے ہم علامہ سے علیک وسلیک کرتے اور ان کے دروس کا  اہتمام کرتے ۔ خاص کر بعد نماز فجر حسب معمول وہ ہم سے مخاطب ہوتے اور اپنے قیمتی تجربات و مشاہدات اور علمی بیانات سے ہمیں مستفید کرتے ۔ عام طور پہ آپ کا درس آسان لب و لہجہ میں سیرت رسول ۔ تفسیر القرآن۔ فقہ و سنت ۔ اور دینی واقعات کے ساتھ دنیاوی تجربات پر مشتمل ہوتا اور ہم خوب مستفیذ ہوتے ۔ بہت ہی مختصر وقت میں بہت سی قیمتی باتیں  ہم طلبہ جامعہ واساتذہ کے سامنے پیش کرتے ۔ لگتا ایسا تھا کی جب تک علامہ موجود ہوں کلاس بند ہوجائے اور ان کے دروس کا سلسلہ یونہی چلتا رہے ۔ پھر کلاس کا وقت ہوتا اور ہم کلاس چلے جاتے۔ 
ظہر۔ عصر مغرب اور عشاء کی نماز کے بعد جب تک  علامہ نظروں سے اوجھل نا ہوجاتے تب تک ہم ہاسٹل کی سیڑھیوں پہ کھڑے  تکتے رہتے ۔ کیونکہ آپ کی شخصیت ایک عبقری شخصیت تھی ۔ آپکو ایک اچھا مقرر تو مل سکتا ہے لیکن مفسر نہیں ۔ آپکو ایک مفسر تو مل سکتا ہے لیکن ادیب نہیں ۔ آپکو ایک ادیب مل سکتا ہے لیکن شارح حدیث  نہیں ۔ لیکن ہمارے علامہ ایک عالمی شہرت یافتہ مقرر ہونے کے ساتھ ساتھ ۔ ادیب باکمال، مفسر قرآن، شارح حدیث ۔ سیرت نگار اور درجنوں کتابوں کے مصنف تھے۔ 
آپ کی زندگی کا ایک ایک لمحہ تحقیق و تصنینف اور کتابت و تالیف کے ساتھ اپنے آبائ بستی میں قائم کردہ محبوب ادارہ مادر علمی جامعہ امام ابن تیمیہ  اور ابناء تیمیہ کو سیچنے، سنوارنے، قوم کی اصلاح و تربیت کرنے اور خدمت خلق میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے میں گزرا ۔ 
فراغت کے بعد اللہ کے فضل وکرم سے جامعہ اسلامیہ آنا ہوا خواہش تھی علامہ سے ملاقات کرنے کی ۔ حسب روایت جامعہ اسلامیہ میں آنے والے نئ تیمی کے استقبال میں ایک استقبالیہ پروگرام رکھا گیا اس مناسبت سے علامہ کے بارے میں بات آئ کہ کیا ہی  بہتر ہوتا کے علامہ کو اس مناسبت سے دعوت دی جاتی اور تیمی اخوان ان سے مستفیذ ہوتے۔  لیکن ہم سب کے بڑے بھائ د۔ معراج تیمی صاحب نے کہا کی علامہ اب اس پوزیشن میں نہیں ہیںکہ  آسکے ہم ہی لوگ جا کے مل سکتے ہیں لیکن افسوس کہ یہ خواہشیں ادھوری ہی رہ گئ ۔ اور دیکھتے ہی دیکھتے وہ دن بھی آگیا جس پر یقین کرنا مشکل ہو رہا تھا. 
یعنی جمعرات کا دن تھا ظہر کی نماز ادا کرنے کے بعد ظہرانا تناول کر کے ابھی کمرہ میں داخل ہوا ہی تھا کہ بانئ جامعہ کے بارے میں ہر دلعزیز دوست اور ہم درس اصغر صبا تیمی کا واٹشپ پے میسیج آیا کہ عالم اسلام کی عبقری شخصیت، سنت رسول کا بے لوث خادم، فقیہ ملت ۔ ادیب باکمال ۔ مفسر قرآن ۔شارح حدیث ۔ سیرت نگار ۔ درجنوں کتابوں کے مصنف  اور ہم سب کے پدر روحانی علامہ ڈاکٹر محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ  داعی اجل کو لبیک کہ کر عالم بقاء کی طرف روانا ہو گئے ۔ انا للہ وانا الیہ راجعون ۔
خبر سنتے ہی رونگٹے کھڑے ہو گئے ۔ دل کاپنے لگا ۔ انگلیاں کچھ حرکت کر نے سے قاصر ہو گئ  کے کچھ لکھوں یقین نہیں ہورہا تھا ۔ پھر اپنے آپکو مطمئن کر کے مزید خبر کی تصدقی کی۔ مدینہ منورہ میں موجود تیمی اخوان کے ساتھ بعد نماز عشاء جنازہ میں شرکت کی غرض سے حرم مکی کی طرف روانا ہو گئے ۔ الحمد للہ حرم مکی میں فجر کی نماز ادا کی ۔ اس کے بعد د۔ عبد اللہ محمد السلفی سے رابطہ کیا۔ کی ہم تیمی اخوان حرم مکی میں موجود ہیں کب تک پہنچنے والے ہیں ۔ شیخ نے کہا ان شاء اللہ جمعہ کی نماز سے کچھ دیر پہلے ۔ بعد نماز جمعہ صفاء مروۃ کی جانب سے  آناً فاناً دوڑتے بھاگتے بانئ جامعہ کو آخری نظر سے دیکھنے اور کاندھا دینے کیلیئے اسعاف کے پاس پہونچے اور الحمد للہ یہ خواہش پوری ہوئ ۔  بانئ جامعہ کی  وصیت کے مطابق دنیا کی سب سے مقدس سر زمیں حرم مکی میں موجود مقبرہ معلی میں اہل خانہ اور نم آنکھوں کے ساتھ ہمیشہ ہمیش کے لیئے سپرد خاک کر دیئے گئے ۔ اللہم اغفرلہ وارحمہ  وادخلہ فی جنۃ الفردوس ۔  
اس کے بعد تیمی اخوان کے ساتھ ایک ہوٹل میں ظہرانا تناول کے بعد  ایک تعزیتی پروگرام ہوا ۔ ناظم ۔ شیخ ثناء اللہ صادق تیمی حفظہ اللہ تھے ۔ تعزیتی پروگرام میں بانئ  جامعہ کے بارے میں کچھ یادگار باتیں سینئر تیمی اخوان نے بہت مختصر انداز میں رکھی ۔ جیسے ۔ د۔ معراج تیمی ۔ د۔ ظل الرحمن تیمی ۔ عزیر کوثر تیمی۔ حفیظ الرحمن تیمی ۔ ان کے علاوہ سامعین میں ہمارے دوسرے تیمی اخوان جیسے  حفظ الرحمن تیمی ۔ حارث تیمی۔ سیف الرحمن تیمی ۔ شفاء اللہ الیاس تیمی ۔ نسیم تیمی ۔   شاداب امیر تیمی _انعام عظیم تیمی اور محفوظ الرحمن محمد اسلم تیمی وغیرہم موجود تھے ۔ 
اللہ شیخ کی تمام گناہوں کی مغفرت فرمائے ۔ حسنات کو قبول کرے اور جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا کرے ۔ آمین ثم آمین ۔ 
شریک غم 
عبد الرشید تیمی 
جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ

ليست هناك تعليقات: