‏إظهار الرسائل ذات التسميات تحقيق وتخريج. إظهار كافة الرسائل
‏إظهار الرسائل ذات التسميات تحقيق وتخريج. إظهار كافة الرسائل

السبت، أغسطس 13، 2011

روايتيں جو ثابت نهيں

میرے مرتبے کا وسیلہ پکڑو

توسلوا بجاھی فان جاھی عند اللہ عظیم

ترجمہ : میرے مقام ومرتبہ سے وسیلہ پکڑو کیونکہ میرا مرتبہ اللہ کے ہاں بہت بڑا ہے “۔

[امام ابن تیمیہ اور شیخ البانی نے کہا کہ اس کی کوئی اصل نہیں [اقتضاءالصراط المستقیم لابن تیمیہ ( 2/415 ) السلسلة الضعیفة (22)]

عصر کے بعد سونے سے عقل خراب ہونے کا اندیشہ

من نام بعد العصر فاختلس عقلہ فلایلومن الا نفسہ

”جو شخص عصرکے بعد سویا اور اس کی عقل کو جھپٹا مارلیا گیا (یعنی عقل ختم کردی گئی ) تو وہ سوائے اپنے نفس کے ہرگز کسی کو ملامت نہ کرے “۔

[ابن جوزی نے اس روایت کو الموضوعات (3/69) میں ‘ امام سیوطی ؒ نے اللآلی المصنوعة (2/279) میں اور امام ذہبی ؒ نے ترتیب الموضوعات (839) میں نقل کیا ہے ]

حج کے دوران قبر نبوی کی زیارت کی فضیلت

من حج البیت ولم یزرنی فقد جفانی

جس نے بیت اللہ کا حج کیا اور میری زیارت نہ کی تو بلاشبہ اس نے مجھ پر زیادتی کی “ ۔

[موضوع: امام ذہبی ؒ ،امام صنعانی ؒ اورامام شوکانی ؒ اسے موضوع قرار دیا ہے ترتیب الموضوعات (600) الموضوعات للصغانی (52) الفوائدالمجموعة للشوکانی (326) ]

من حج فزار قبری بعد موتی کان کمن زارنی کی حیاتی

”جس نے حج کیا ااور میری وفات کے بعد میری قبر کی زیارت کی تو وہ ایسے شخص کی مانند ہے جس نے میری زندگی ہی میں میری زیارت کی ۔“

[موضوع: امام ابن تیمیہ ؒ نے اسے ضعیف کہا ہے ۔ شیخ البانی ؒ نے اسے موضوع کہا ہے ۔ [قاعدة جلیلة لابن تیمیہ (57) السلسة الضعیفة (47) مزید دیکھیے : ذخیرة الحفاظ لابن القیسرانی (4/5250) ]

امت کا اختلاف رحمت ہے

اختلاف امتی رحمة

”میری امت کا اختلاف رحمت ہے “ ۔

[موضوع: الاسرار المرفوعة (506) تنزیہ الشریعة (2/402) شیخ البانی ؒ نے کہا ہے کہ اس کی کوئی اصل نہیں ۔ [السلسلة الضعیفة (11) ]

کسی بھی صحابی کی اتباع ذریعہ ہدایت

اصحابی کالنجوم بایھم اقتدیتم اھتدیتم

”میرے صحابہ ستاروں کی مانند ہیں ، ان میں سے جس کی بھی پیروی کروگے ہدایت پاوگے “ ۔

[امام ابن حزم ؒنے کہا ہے کہ یہ جھوٹی اور باطل خبر ہے ‘ ہرگز ثابت نہیں [الاحکام فی اصول الاحکام (5/64) شیخ البانی نے اسے موضوع کہا ہے ۔ [السلسة الضعیفة (66) مزید دیکھیے : جامع بیان العلم وفضلہ لابن عبدالبر (2/91) ]

نفس کی پہچان ہی رب کی پہچان ہے

من عرف نفسہ فقد عرف ربہ

”جس نے اپنے نفس کو پہچان لیا ‘ یقیناً اس نے اپنے رب کو پہچان لیا “۔

[موضوع: الاسرارالمرفوعة (506)تنزیہ الشریعة (2/402) تذکرة الموضوعات (11) ]

طلاق سے عرش کانپ اٹھتا ہے

تزوجوا ولا تطلقوا ، فان الطلاق یھتز لہ العرش

”شادی کرو اور طلاق مت دو ۔ کیونکہ طلاق سے عرش کانپ اٹھتا ہے ۔“

[موضوع: ترتیب الموضوعات (694)الموضوعات للصغانی (97) تنزیہ الشریعة (2/202) ]

قرآن کا دل سورہ یس

ان لکل شی ءقلباً، وان قلب القرآن ”یٓس“ من قراھا ، فکانما قرأ القرآن عشر مرات

”بلاشبہ ہرچیز کا دل ہوتا ہے اور قرآن کا دل سورہ یٓس ہے ۔ جس نے اسے (ایک بار) پڑھا گویا اس نے دس مرتبہ قرآن پڑھا ۔“

[موضوع: العلل لابن ابی حاتم (2/55) السلسلة الضعیفة (169) ]

فکرآخرت کی فضیلت

فکرة ساعة خیرمن عبادة ستین سنة

”قیامت کی فکر ساٹھ (60) سال کی عبادت سے بہتر ہے “ ۔

[موضوع: تنزیہ الشریعة (2/305) الفوائد المجموعة (723) ترتیب الموضوعات (964) ]

روزے تندرستی کی ضمانت

صوموا تصحوا

”روزے رکھو صحت مند بن جاؤگے “۔

[ضعیف : تخریج الاحیاء(3/87) تذکرة الموضوعات (70) الموضوعات للصغانی (72) ]

کائنات کی تخلیق رسول اللہ کے لیے

لولاک ماخلقت الدنیا

”(اے پیغمبر!) اگر تو نہ ہوتا تو میں دنیا کو پیدا نہ کرتا ۔“

[موضوع: اللولووالمرصوع للمشیشی (454) ترتیب الموضوعات (196) السلسلة الضعیفة (282) ]

ایک سنت زندہ کرنے سے سو شہیدوں کا اجر

من تمسک بسنتی عند فساد امتی فلہ اجرمائة شھید

”جس نے میری امت کے فساد کے وقت میری سنت کو مضبوطی سے تھامے رکھا اس کے لیے100 شہیدوں کا اجر ہے ۔“

[ضعیف جدا: ذخیرة الحفاظ (4/5174) السلسلة الضعیفة (326) ]

میں دو ذبیحوں کا بیٹا ہوں

انا ابن الذبیحین

”میں دو ذبیحوں (یعنی اسماعیل ں اور آپ کے والد عبداللہ ) کا بیٹا ہوں۔ “

[اس کی کوئی اصل نہیں ۔ رسالة لطیفة لابن قدامة (23) اللولوالمرصوع (81) النخبة البھیة للسنباوی (43) ]

مسجد نبوی میں چالیس نمازوں کی فضیلت

من صلی فی مسجدی اربعین صلاة لا یفوتہ صلاة کتبت لہ برائة من النار ونجاة من العذاب وبرئی من النفاق

” جس نے میری مسجد (یعنی مسجد نبوی) میں چالیس نمازیں اداکیں (اور ان میں سے )کوئی ایک نماز بھی فوت نہ ہوئی تو اس کے لیے آگ سے براءت اور عذاب سے نجات لکھ دی جائے گی اور وہ نفاق سے بری ہوجائے گا “ ۔

[ ضیعف : السلسلة الضعیفة (364) ]

(شيخ حسان العتيبي)