الحمدللہ رب العالمین والصلاة والسلام علی
قائد الغر المحجلین
نبینا محمد وعلی آلہ وصحبہ اجمعین وبعد
شروع اسلام میں کمزور مسلمانوں کوقریش نے جو انسانیت سوز تکلیفیں دیں
اُن کی ایک جھلک ہم نے پچھلے حلقہ میں پیش کیاہے جہاں تک اللہ کے رسول ﷺ کا تعلق ہے
تو.... آپ قریش میں ایک تو.... اونچے خاندان کے تھے ،ابوطالب کے بھتیجاتھے ....جن کی
قریش میں ایک اہمیت تھی ....اور....دوسری بات یہ کہ چالیس سال تک اللہ کے رسول ﷺکی
نمونہ زندگی.... اُن کے سامنے تھی جس کی وجہ سے آپ کا رعب اُن پر طاری تھا ،اس لیے
وہ مجبورتھے کہ اللہ کے رسول ﷺ کے تئیں پُرامن قدم اٹھائیں۔
ایک روز قریش کے چند لیڈرابوطالب کی خدمت میں آئے اوراُن
سے کہا کہ آپ کا بھتیجا ہمارے دین میں عیب لگاتا ہے یاتو آپ اُس کواِس کام سے روکیں
یا اُسے ہمارے حوالے کریں.... ہم اُس سے نمٹ لیں گے ۔....ابوطالب نے نرم لہجے میں....
اُن سے گفتگو کی اور سب کو واپس کردیا....۔
اِدھر اللہ کے رسول ﷺ اپنے کام
میں لگے رہے اور آپ کی سرگرمی دن بدن اضافہ ہی ہورہا تھا ۔
دوبارہ قریش کا ایک وفد ابوطالب کی خدمت میں آیااور عرض
کیاکہ ہم نے آپ سے عرض کیاتھا کہ اپنے بھتیجے کو اِس کام سے روکیں ،لیکن آپ نے نہیں
روکا ،اب ہم دوبارہ آپ سے گذارش کرتے ہیں کہ یاتو آپ اُن پر پابندی ڈالیں یا ہم سے
جنگ کرنے کے لیے آمادہ ہوجائیں ۔....ابوطالب کے لیے یہ دھمکی بہت بھاری محسوس ہوئی
....آپ کو بلایااور کہا: ”بھتیجے !اب مجھ پر اور اپنے آپ پر رحم کرو ،اورمیری طاقت
سے زیادہ مجھ پر بوجھ نہ ڈالو“۔
لیکن قربان جائیے اپنے حبیب کی ہمت پر کہ آپ کا جواب تھا
:واللہ یاعم لو وضعوا الشمس فی یمینی والقمر کی یساری علی ان اترک ھذا الامر ماترکتہ
حتی یظہرہ اللہ او اھلک دونہ ۔ ”چچا جان! اگر یہ لوگ میرے دائیں ہاتھ میں سورج اور
بائیں ہاتھ میں چاند لاکر رکھ دیں کہ میں اِس کام کو ترک کردوں تو میں نہیں ترک کرسکتا
یہاں تک کہ اللہ تعالی اِس دین کو غالب کردے یا میں اِسی راہ میں ہلاک ہوجاوں ۔ “
(ضعيف)
یہ کہتے ہوئے آپ کی آنکھیں بہنے لگیں ،آنسووں کے قطرے گرنے
لگے ،یہ دیکھ کر ابوطالب کا دل پسیج گیا اورہمت سے کہا : ”بھتیجے جاو! جوکہناہو کہو،
میں کبھی ....کسی بھی وجہ سے بھی تمہار اساتھ نہیں چھوڑ سکتا ۔
غرضیکہ اللہ کے رسول ﷺ کے ساتھ
زیادتیوں کی جوبھی شکلیں ہوسکتی تھیں وہ سب اپنائی گئیں،محض اس لیے کہ اسلام کی آواز
کو دبادیاجائے ، کفارقریش نے آپ کا ٹھٹھا مذاق کیا، آپ کو پاگل اوردیوانہ کہا،زبانی
اذیتیں پہنچائیں ، آپ کے راستے میں کانٹے بچھائے ،....یہ سب کیا....لیکن ان سب سے آگے
دست درازیاں بھی کیں ،بکری کا بچہ دانی اٹھاکر آپ پر پھینک دیتے ،اگرکھانا بن رہا ہوتااورہانڈی
چولہے پر ہوتی توبچے دانی کو ہانڈی میں ڈال کرساراکھاناخراب کر دیتے ،لیکن رحمت عالم
ﷺ جواب میں نہ بحث کرتے اور نہ کوئی بات کہتے بس اِتنا کرتے کہ لکڑیوں پر اُسے باہر
لے کرآتے اور کہتے ”اے بنو عبدمناف ! یہ کیسی ہمساءگی ہے ، پھر اُسے باہر پھینک دیتے
۔
ایک دن ابوجہل نے اللہ کے رسول ﷺ کو دیکھاکہ آپ نماز ادا
کررہے تھے ،وہ اِس ارادے سے چلا کہ آپ کی گردن رونددے گا ۔ لیکن لوگوں نے اچانک دیکھا
کہ وہ ایڑی کے بل پلٹ رہا ہے اوردونوں ہاتھوں سے بچاو کررہا ہے ، لوگوں نے کہا: ابوالحکم
!.... تمہیں کیاہوگیا؟ ....اُس نے کہا: میں دیکھ رہا ہوں کہ میرے اوراُس کے درمیان
آگ کی ایک خندق ہے ،ہولناکیاں ہیں،اورپروں کے بازوہیں ۔
ایک بار اللہ کے رسول ﷺ سجدہ فرمارے تھے کہ عقبہ بن ابی
معیط نے آکر آپ کی گردن مبارک اپنے پاوں سے اس زور سے روندی کہ معلوم ہوتا تھا آپ کی
آنکھیں نکل جائیں گی ۔
ایک دن کی بات ہے ، ابی بن خلف نے عقبہ بن ابی معیط کو اُکسیایاکہ
جاومحمد کو زچ کرکے آو.... چنانچہ یہ کمبخت گیا اورآپ کے چہرہ انورپر.... تھوک دیا۔
اِسی بدبخت کا واقعہ ہے کہ ایک دن اللہ کے رسول ﷺ بیت اللہ کے پاس نماز ادا کررہے تھے
،اورابوجہل اوراُس کے ساتھی بیٹھے تھے،اِتنے میں بعض نے بعض سے کہا: ”ہے کوئی جو بنو
فلاں کے اونٹ کی اوجھڑی لائے اورجب محمدسجدہ کرے تو ان کی پیٹھ پرڈال دے ،اِس پر قوم
کا بدبخت ترین آدمی عقبہ بن ابی معیط اٹھا ،.... اوجھڑی لے کر آیا،اورانتظار کرنے لگا
۔ جب آپ ﷺ نے سجدہ کیا تو اس نے آپ کے دونوں کندھوں کے بیچ ڈال دی ۔ اورایسی ہنسی ماری
کہ ایک دوسرے پر گرنے لگے۔اِدھر آپ سجدہ ہی میں رہے ، سر نہ اُٹھایا....یہاں تک کہ
فاطمہ رضى الله عنها آئیں اورآپ کی پیٹھ سے اوجھڑی دور پھینکی ۔تب آپ ﷺ نے سر اُٹھایا....پر
سر اٹھانے کے بعد زبان سے یہ کلمات بھی فرمائے : اللھم علیک بقریش ”اے اللہ تو قریش
کو پکڑ لے “۔ پھر آپ ﷺ نے ایک ایک ظالم کا نام بھی لیا۔ اورہوا بھی ایسا ہی کہ جن جن
لوگوںکا آپ ﷺ نے نام لیاتھا سب بدر کی جنگ میں مارے گئے ۔
ایک بار ابولہب کا بیٹا عتیبہ اللہ کے رسول ﷺ کے ساتھ بدتمیزی
سے پیش آنے لگا ،آپ کا کرتا پھاڑ دیا اورآپ کے چہرہ انورپر تھوک دیا ،لیکن تھوک اللہ
کے رسول ﷺ پر گرنے کے بجائے خود اُسی پر پلٹ آیا،آپ نے اُسی وقت عتیبہ کو بددعا دی
: اے اللہ ! تو اپنے کتوںمیں سے کوئی کتااس پر مسلط کردے ۔ اورہوا بھی ایسا ہی
.... وہ کسی قافلے کے ساتھ ملک شام گیا،جب قافلے نے زرقا ءکے مقام پر قیام کیا تو ایک
شیر آیا اور عتیبہ کی تاک میں لگ گیا: اُسے وہ قصہ یادآگیاکہ محمد انے مجھے بددعا دے
دی تھی ، لوگ سونے گئے تو عتیبہ کو اپنے بیچ میں سلایاکہ کہیں شیر حملہ نہ کردے ،لیکن
پھر بھی شیر اونٹوں او رانسانوں کو پھلانگتے ہوئے اُسی کا سر آدبوچا اور اُسے مارڈالا
۔
قریش کے بڑے بڑے سرداروں نے تو یہاں تک جرأت کی کہ آپ ﷺ
کو قتل کردیں،چاہے اِس کا انجام جو بھی سامنے آئے ،چنانچہ ایک دن ابوجہل نے قریش سے
کہا کہ : آپ لوگ تو محمد صاحب کی ساری حرکتیں دیکھ رہے ہیں ،لیکن آپ سب سے کچھ نہیں
ہورہا ہے ،میں یہ وعدہ کرتا ہوں کہ محمدکے پاس ایک بھاری بھرکم پتھر لے کر آوں اورجب
وہ نماز میں سجدے کے اندر جائے گا تو اسے اُس کے سرپر اِس زور سے ماروں گا کہ اُس کا
سر دو آدھا ہوجائے گا ۔ صبح ہوئی تو ابوجہل اپنے پلان کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ایک
جگہ بھاری پتھر لے کر بیٹھ گیا ،اللہ کے رسول ابھی عادت کے مطابق آئے اور نماز شروع
کردی ، قریش کے لوگ بھی آگے پیچھے بھٹک رہے تھے کہ دیکھیں ابوجہل کیاکرتا ہے ،ابوجہل
نے قدم اٹھایااوربھاری پتھرلیے اللہ کے رسول ﷺ کی طرف بڑھا ،لیکن جوں ہی قریب پہنچا
چہرے کی بالکل رنگت بدل گئی اور گھبراکر پیچھے ہٹا ۔ اس کے دونوں ہاتھ پتھر سے چپک
گئے تھے ، دیکھنے والے بھی پریشان کہ پتہ نہیں کیاہوگیا ابوجہل کو ....پوچھا: ابوالحکم
تمہیں کیا ہوا؟ اُس نے کہا: میں کیا کہوں ....رات کے پلان کو نافذ کرنے کے ارادے سے
محمد (ﷺ) کے قریب ہوا تھا لیکن میرے اوراس کے بیچ ایک لمبے گردن والااونٹ آگیا جو مجھے
عجیب طرح سے نگل جانے کے درپے تھا ۔.... اللہ کے رسول ﷺنے فرمایاکہ.... وہ جبریل تھے
اگر و ہ مجھ سے قریب ہوتا تو فرشتے اس کی بوٹی نو چ لیتے ۔
محترم قارئين ! ذراغورکیجئے....کیسا سلوک کیاجارہا ہے رحمت
عالم ﷺ کے ساتھ ....کیسے کمبخت ہیں یہ لوگ ....بلکہ کتنے نادان ہیں یہ ....کہ اپنے
محسن کے ساتھ ایسا سلوک کر رہے ہیں ....اورکیابھی آپ نے کیاہے ؟کیا اُن کے املاک لوٹ
لی تھی ،کیااُن سے دولت کا کوئی جھگڑا تھا؟ نہیں اورہرگز نہیں ....یہ ساری دشمنی صرف
اس لیے تھی کہ وہ ایک اللہ کانام کیوں لیتا ہے ، بتوں کی پوجا سے کیوں روکتا ہے ،اونچ
نیچ کا فرق کیوں مٹاتاہے ۔
ليست هناك تعليقات:
إرسال تعليق