اصغر صبا تیمی
آپ جیسا کہاں سے
ہم لائیں
یہ بتائیں کہ ہم کہاں جائیں
کن کے چہرے کو دیکھ مسکائیں
کوئ چہرہ نظر نہیں آتا
آپ جیسا کہاں سے ہم
لائیں
کوئ پل ہی نہیں گزرتا
ہے
آپ جس پل میں یاد نہ
آئیں
شام سے پہلے کیوں غروب
ہوئے
روشنی اب کہاں سے ہم
لائیں
ہاں یہ ممکن نہیں مگر
پھر بھی
دل بہ ضد ہے کہ آپ آ
جائیں
جانے والے کبھی نہیں
آتے
اے صبا آپ خود کو
سمجھائیں
شریک غم
اصغر صبا تیمی
ليست هناك تعليقات:
إرسال تعليق