الثلاثاء، مارس 30، 2010

ایڈیٹر ماہنامہ مجلہ طوبی کے نام

برادرگرامی قدر جناب ظل الرحمن التیمی حفظہ اللہ
ایڈیٹر ماہنامہ مجلہ طوبی
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
امید کہ مزاج عالی بخیر ہوگا
مادرعلمی میں کانفرنس کی بابت سنا ، لیکن اس کی رپورٹ نیٹ سے متعلقہ اخبار وغیرہ میں پڑھنے کو نہ مل سکی ، اگر رپورٹ دستیاب ہو تو مجھے صرف ای میل کردیں ۔ نوازش ہوگی ۔آج ایک اہم بات آپ سے یہ عرض کرنی ہے کہ آپ نے طوبی کے دائرہ کو اتنا محدود کررکھا ہے کہ ملک سے باہر رہنے والے افراد اس سے استفادہ کرہی نہیں سکتے ۔خوش آئند بات یہ ہے کہ جامعہ کا ویب سائٹ تیار ہے ، نیٹ پر صفحہ خریدا جا چکا ہے، اور سالانہ رقم کی ادائیگی بھی ہو رہی ہے، پھر رسالے کا مادہ ساراکا سارا آپ کے پاس تیار بھی ہے توپتہ نہیں دقت کیا ہوتی ہے ۔ ہرماہ اپلوڈ کرنا ہے اور بس ، ہندوستانی مدارس بالعموم اس سمت میں توجہ نہیں دے رہے ہیں ،حالانکہ یہ وقت کی اہم ضرورت ہے ، آج تعلیم یافتہ طبقہ اپنے اکثر اوقات نیٹ پر گزار رہا ہے، ایسے لوگوں کو ہم کیوں محروم کریں-

تیمی اخوان کے نام

مادر علمی جامعہ امام ابن تیمیہ سے ہم سب دورضرور ہیں لیکن دل سے بہت قریب ہیں، جس جامعہ نے ہماری تربیت کی ہے ، پوسا پالا ہے، بولنے کا ڈھنگ سکھایا ہے ، تهذيب وشائستگي سے آراسته كيا هے. زندگی گزارنے کا گر بتایا ہے، جس کے دامن میں ہم نے علم وآگہی کے موتی چنے ہیں آخرہم اسے کیسے بھلا سکتے ہیں۔ کیا کوئی اپنی ماں کو بھول سکتاہے ....ہمارے لیے جامعہ مادرعلمی ہی تو ہے ۔ جب کبھی کوئی پروگرام ہوتا ہے دل میں خواہش پیدا ہوتی ہے کہ کاش میں بھی جامعہ کے پروگرام میں شریک رہتا ۔ لیکن مرتا کیا نہ کرتا، یہ ہم سب کی مجبوریاں ہیں، ڈیوٹی کے تقاضے ہیں، دل مسوس کر رہ جاتا ہے ، اس بار چھٹی میں بھی گھریلو مسائل، والد صاحب کی بیماری اور وفات سے اس قدر مشغول رہا کہ جامعہ جانے کا موقع بھی نہ مل سکا ۔ جس کا احساس مجھے اب تک ہے ۔
ہمارے دوسرے تیمی اخوان جو جامعہ سے باہر ہیں ان سب کی خواہش ہوتی ہے کہ جامعہ کی سرگرمیوں سے آگاہ ہوتے رہیں۔ ماشاءاللہ دکتور محمد لقمان السلفی کے حسب ارشاد ویب سائٹ بھی تیار ہوچکا ہے ۔ جس پرجامعہ کے سلسلے میں اہم معلومات بھی فراہم کردی گئی ہيں ۔ البتہ ہرماہ اپڈیٹ نہ ہونے کی وجہ سے ہم سب جامعہ کی تازہ خبروں سے مطلع نہیں ہوپاتے اور جامعہ کے دونوں آرگن الفرقان اور طوبی کے مطالعہ سے بھی محروم رہ جاتے ہیں ۔ پچھلے دنوں راقم سطورنے محسوس کیا کہ ہم تیمی احباب ایک دوسرے سے بالکل جدا ہیں ، قریب رہ کر بھی دوری کا سماں دکھائی دیتا ہے ، میں نے غورکیا ، سوچا کہ کسی طرح ہم سب کا رابطہ استوار رہے. جامعہ سے ہم سب کا روحانی تعلق ہے،اس لیے ہم سب کو جامعہ کے مفاد میں سوچنے کے لیے اکٹھا ہونا چاہیے ، آراءکا تبادلہ ہوتے رہنا چاہیے ، ایک دوسرے کے نجی حالات سے بھی واقفیت ہونی چاہیے ۔ رابطے کا آسان ذریعہ انٹرنیٹ سمجھ میں آیا چنانچہ میں نے صوت التیمی نام سے ایک بلوگ کھولا تاکہ اس بلوگ کی وساطت سے ہم ایک دوسرے سے ربط میں رہیں ۔ ہم سب ایک دوسرے کے علم سے استفادہ کریں اور دنیا کے کونے کونے میں ہماری آواز پہنچے ۔ میں اپنے ظرف کو جانتا ہوں ، اپنی صلاحيت سے اچھی طرح آگاہ ہوں، مجهے اپنی بے بضاعتي اور كم مائيكي كاپورا پورا احساس هے من دانم کہ من آنم ۔ اللہ کا شکر ہے کہ ہمارے تیمی احباب مجھ جیسے نہیں ہیں، ہر میدان میں گرانقدر خدمات انجام دے رہے ہیں، اورہرجگہ اپنی پہچان رکھتے ہیں۔
پچھلے دنوں حسب سابق دکتورمحمد لقمان السلفی حفظہ اللہ کویت تشریف لائے تھے توایک شام ان کی صحبت میں بیٹھنے کا شرف حاصل ہوا ، میرے ہمراہ برادرم کرم اللہ تيمي بھی تھے ، انہوں نے صوت التیمی کا دکتور کے پاس ذکر کیا تو دکتور بےحد خوش ہوئے ۔ دکتور کو ہم نے بارہا اپنے ابناءکی تعریف کرتے ہوئے پایا ہے ۔ ہرتیمی کے تئیں ان کا اچھا خیال ہوتا ہے ، وہ ہم سب کوآگے بڑھتا ہوا دیکھنا چاہتے ہیں۔ اور یہ واقعہ ہے کہ ایک قلیل مدت میں تیمی برادران نے ہرجگہ اپنی پہچان بنائی ہے ۔ یہ دکتورکے اخلاص کا ثمرہ نہیں تو اور کیا ہے ....
ہم اس موقع سے اپنے سارے تیمی احباب کو نذرانہ عقیدت پیش کرتے ہیں بالخصوص وہ تیمی احباب جن کے ساتھ جامعہ میں رہا، جن کی صحبت نے ہمارے لیے مہمیز کا کام کیا ،جن کی محبت اب بھی ستاتی رہتی ہے ، جن سے دور ضرورہیں لیکن دل بہت قریب ہے ، ہم ان سب کویادکرناچاہتے ہیں،اپنے دلی جذبات کی تسکین کے لیے ....اپنے نیک خواہشات کے اظہار کے لیے....اپنے اندر امڈتے جذبات ان تک پہنچانے کے لیے....کہ ہم سب جامعہ میں تھے توایک ماں کی اولاد لگتے تھے لیکن جامعہ سے نکلنے کے بعد زندگی کے تقاضوں نے ہم سب کو الگ الگ کردیا ، ہم سب اپنے اپنے میدان میں کام کرنے لگ گئے ، ایک دوسرے سے بہت حد تک روابط بھی کٹ گئے ، ہم جہاں گئے اور جس میدان میں گئے وہاںنئے ساتھی ملے اور ان کے ساتھ اپنے معاملات برتنے لگے ۔
لیکن جامعہ سے ہم سب کا جو روحانی رشتہ ہے وہ تقاضا کرتا ہے کہ ہم سب جہاں کہیں بھی رہیں جامعہ کے مفاد میں سوچیں، جامعہ سے ہم سب کا قلبی رشتہ ہو، اسی مقصد کے تحت ہم نے بلوگ سروس شروع کی ہے ، ہم اپنے تمام تیمی اخوان سے گزارش كر تے ہیں کہ اس حقیرکی دعوت کو قبول فرمائیں، صوت التیمی کے توسط سے اپنی آوازدنیا کے سامنے پہنچاتے رہیں ، اگرکسی کو براہ راست شرکت میں دقت پیش آتی ہو تو وہ اپنے مقالات مجھے ای میل کردیں ، میں ان کی خدمت کرنے کے لیے ہروقت تیار ہوں، انہیں شامل اشاعت کرنے کی ذمہ داری لیتاہوں۔ الحمدللہ صوت التیمی کا مشاہدہ کرنے والے سعودی عرب،قطر،کویت اور ہندوستان میں موجود تیمی اخوان کے علاوہ مختلف ممالک میں پائے جاتے ہیں، بلوگنگ سسٹم دعوت کے ساتھ ساتھ ہماری قلمی تربیت کا بھی بہترین ذریعہ ہے، جوکچھ چاہیں اس پر لکھتے رہیں ۔
ایک اہم بات رہ گئی ‘ وہ یہ کہ ہم نے صوت التیمی میں ایک کالم خاص کیا ہے ہے” تعرف علی التیمیین “ اس کے تحت ہم اپنے تیمی احباب کی زندگی کے اہم گوشوں ،ان کی موجودہ کارکردگی ،ان کی علمی وسماجی خدمات کو اجاگر کرنا چاہتے ہیں ، اس لیے ہمارے جو تیمی احباب یہ مکتوب پڑھیں وہ اپنی بابت لکھ کر مجھے ای میل ضرورکردیں ۔ اپنے رابطہ کا پتہ بھی ارسال کریں ۔
ایک خاص گزارش ہندوستان میں موجود تیمی احباب سے ہے کہ ابنائے جامعہ یا مادرعلمی سے متعلق جو خبر بھی ہو اس سے مجھے آگاہ کردیا کریں ، بس ای میل کے ذریعہ ....ابھی جامعہ میں کانفرنس ہوئی ہے ، کویت کے وفد نے جامعہ کا دورہ بھی کیا ہے ، اس کی رپورٹ اگر صوت التیمی میں آجاتی تو کتنا اچھا تھا ، برادرم معراج عالم تیمی صاحب جو ابھی ہندوستان کے سفرپر ہیں ان سے ہم گزارش کرتے ہیں کہ جامعہ کی خبر صوت التیمی پر ضرور ڈالیں اور اس کام کے لیے کسی تیمی کو نامزد کرنے کے بعد ہی تشریف لائیں ۔ تاکہ ہم سب جامعہ کے حالات سے باخبر رہیں ۔ حالیہ دنوں میرے پاس برادرم اسماعیل تیمی، برادرم کرم اللہ تیمی، اور میرے ہم سبق زاہد انور تیمی سب کا میل اسی موضوع پر آیا ہے کہ آج کل جامعہ میں کانفرنس ہورہی ہے ۔ بہرکیف ہم سب دور رہ کر بھی جامعہ کے مشتاق رہتے ہیں ۔اللہ تعالی جامعہ کو دن دونی رات دوگونی ترقی عطا فرمائے ، حاسدین کی نظر بد سے بچائے اور چمن کے مالی علامہ ڈاکٹر محمد لقمان السلفی حفظہ اللہ کا سایہ تادیر دراز رکھے آمین یارب العالمین
یہ چند باتیں تھیں جو قلم برداشتہ تحریر میں آگئی ہیں ، مجھے پوری امید ہے کہ میری آواز صدابصحرا ثابت نہ ہوگی،

الخميس، مارس 04، 2010

آثار المعاصي على القلب

المعاصى والسيئات لها آثار وخيمة على حياة الفرد والمجتمع ونحن في هذه العجالة نبحث آثار المعاصي على قلب الإنسان فهي كالتالى
- تضعف القلب:فهي تضعف القلب عن إرادته فتقوى إرادة المعصية وتضعف إرادة التوبة شيئاً فشيئاً إلى أن تنسلخ من قلبه إرادة التوبة بالكلية فيأتي بالاستغفار وقلبه معقود بالمعصية مصر عليها وهذا من أعظم الأمراض وأقربها من الهلاك.
- كثرة الذنوب تطبع على قلب صاحبها: قال بعض السلف في قوله تعالى: {كَلَّا بَلْ رَانَ عَلَى قُلُوبِهِم مَّا كَانُوا يَكْسِبُونَ } [المطففين: 14] أنّه: "لما كثرت ذنوبهم ومعاصيهم أحاطت بقلوبهم".
- تذهب الحياء من القلب: فمن عقوباتها: ذهاب الحياء الذي هو مادة حياة القلب وهو أصل كل خير وذهابه ذهاب الخير أجمعه قال صلى الله عليه وسلم: «الحياء خير كله» [رواه مسلم].