الثلاثاء، يناير 27، 2015

عالمی د ہشت گردی کا موجودہ منظر نامہ (ہیں کواکب کچھ نظر آتے ہیں کچھ)

سیف الرحمان حفظ الرحمان تیمی
جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ

آج دہشت گردی کی جو تصویر افق عالم پہ چھائی ہوئی ہے اور فضاء کائنات جس کے گندہ سے مکدر ہو رہی ہے...کسی بھی دین دھرم اور آسمانی پیغام وپیام سے اسکا دور کا بھی رشتہ نہیں...کیونکہ مذہب ظلم کی مخالفت کانام ہے..جبکہ انتہا پسندی کا اصل نام ہی ظلم ہے...!
جب حقیقت اس طرح ہے تو یہ دہشت گرد ہیں کون...جبکہ وہ بھی خود کو مذہبی کہتے اور دنیا بھی اسے مذہب سے جوڑتے نہیں تھکتی...؟
دہشت گرد در اصل ہر وہ انسان ہے جو لوگوں پر ظلم کرتا ہے,سرکشی روا رکھتا ہے,نوعیت جو بھی ہو, شکل جیسی بھی ہو...صرف ظلم ہے تووہ دہشت اورتشدد ہے..!
مظلوم وہ ہے جو دہشت,ظلم اورتشدد کانشانہ بنے, انصاف کو دربدر نگر نگر بھٹکے اور مایوس لوٹ آئے..تھک ہار جائے.. ٹوٹ پڑے..پھوٹ پڑے..جسے کہیں سے بھی  دلاسا اور دل آشا نہ ملے...وہ اپنا دفاع کرنا چاہے, اپنے بچاؤ کا اپائے کرے پھر بھی ظالم کہلائے...موجودہ عالمی منظر نامے پہ یہی دوہرا پیمانہ غالب سے غالب تر ہوتا دکھائی دے رہا ہے, ظالم کا ظلم مضبوط تر ہوتا جارہا ہے, تباہی اور بربادی کے وسائل وسیع تر ہوتے جارہے ہیں...دوسری طرف مظلوم کی آہ وفغاں تیزتر ہوتی جارہی ہے, کسک بڑھ ہی رہا ہے, اس کا دفاعی اقدام , وسائل اپنانے کی کوشش, اور انتقامی جذبہ کے اظہارکو بھی انتہا پسندی کہا جارہا ہے,مظلوم کے اس دفاعی انتظام کو اس کے مذہب سے جوڑ کر, اسے باغی اور انتہا پسند مذہب کا پیروکار ہونے کا ملزم قرار دیکر, زمانے کی نظر میں اسے مجرم بتایا جارہا ہے...یہ سب کھلے عام زمانے کی پھٹی آنکھوں کے سامنے دن کے اجالے میں سرعام سر مجلس ہو رہا ہے....ایسا مظلوم جب تمام اسباب زیست سے تہی دست ہوجاتا ہے, دنیا اس کے سامنے اندھیری ہوجاتی ہے,پھر جب وہ عقل سے بھی معذور ہوجاتا ہے, زندگی اور موت اس کے لئے برابر ہوجاتے ہیں, تب وہ موت کا مزید انتظار کرنا بے سود سمجھتا ہے...موت کی طرف خود بڑھنے لگتا ہے...؟ اپنے ہی ہاتھوں اپنی زندگی کا گلہ گھونٹ دیتا ہے, موت کا جام گھونٹ لیتا ہے..اس وقت یہ مظلوم بھی بظاہر ظالم ہوتا ہے.. اسے اس ظلم پر اسکا پہلا ظالم مجبور کرتا ہے,یہ ظلم بھی اسی کو عود کرتا ہے..دوہری دہشت گردی کا یہ مجرم پھر بھی زمانے کا ہنر مند انٹلکچوئل کہلاتا ہے, بدستور دندناتا پھرتا ہے, اورظلم بالائے ظلم کہ  دنیا کو وہی امن پسندنظر آتا ہے...؟!
یہ عالمی دہشت گردی کا وہ منظر نامہ ہے جو دراصل  منظم کوششوں کا نتیجہ اور خاص مقصد کے حصول کی کاوشیں ہیں جسے اگر دنیا پر حاوی ہونے کی یہودی پلاننگ سے تعبیر کیا جائے تو کچھ بے جا نہ ہوگا...!
یہود اس حقیقت سے واقف ہیں کہ اس دنیا میں اگر کوئی مذہب, ملت, دین اور کوئی قوم اس کی فساد انگیزی, انسانیت کے خلاف اسکی درندگی, دنیا پر قابض ہونے کی اس کی پلاننگ, اور اپنے اثرورسوخ کو نافذ کرنے کی یہودی سازش جیسے مقاصد کی راہ میں رکاوٹ بن سکتی ہے تو وہ ہے دین اسلام اور قوم مسلم, اسی وجہ سے ابتدائے اسلام ہی سے یہود اپنے مقصد برآری کے لئے مسلمانوں کو گروہوں اور فرقوں میں تقسیم کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے, وہ مسلمانان عالم کو ایک ہی دین کے پیرو ہونے کے باوجود اس قدر ٹولیوں میں بانٹنے میں کامیاب ہوچکا ہے کہ سب آپس میں ایک دوسرے کے جان کے دشمن بنے پڑے ہیں, ہم سب دین کے نام پر ہی باھم متفرق ہیں, ایک دین, ایک رسول, ایک قرآن اور ایک قبلہ کے ہمہ جہت اتحاد کے باوصف ہم انتشار اور عناد ہی کو ترجیح دے رہے ہیں,اپنے ہی بھائی کواپنا دشمن سمجھتے, ایک دوسرے کو ایک آنکہ نہیں دیکھنا چاہتے, باہم دست وگریباں ہیں" إن الذین فرقوا دینہم وکانوا شیعا لست منھم فی شیئ إنما أمرھم إلى اللہ ثم ینبئھم بما کانوا یفعلون" (انعام: ۱۵۹)
برطانیہ کی ایک خبر رساں ایجنسی نے ایک دلچسپ خبر نشر کی ہے جس میں اس حقیقت سے پردہ اٹھایا گیا ہے کہ بیسویں صدی کے چوتھے دھے میں یہودیوں نے بیس افراد پر مشتمل اپنی ایک ٹیم جامعہ أزھر روانہ کیا تاکہ وہاں باضابطہ اسلام کو پڑھے اور اسلام کے دروبست سے آگاہی حاصل کرے...یہ چالیسوں افراد باقاعدہ أزھر سے فراغت حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے اورپوری اسلامی دنیا میں پھیل گئے...اسلامی رنگ ڈھنگ..مسلمانہ لب ولہجہ..اور مذہبی لبادہ میں ان یہودیوں نے اسلام کے نام پر یہودی دہشت گردی پھیلانا شروع کردیا..اسلامی فکر کے ظاہری خول میں یہودی شدت پسندی, سرکشی,غلو آمیزی,اور دہشت گردی کو پھیلانے کی مہم چل پڑی..یہاں تک کہ اسلام کے نام پر چلنے والی یہ یہودی دہشت گردی, یہودیوں کی مشہور شدت پسندی سے بھی تجاوز کر گئی..کیونکہ اسلام کو دنیا کا سب سے انتہا پسند مذہب کی شکل میں پیش کرنا مقصود تھا,اس لئے اس راہ میں کوئی کوئی کوتاہی روا نہیں رکھی گئی ..اتنا تو بظاہر تھا..بباطن جو نظریہ روبہ عمل تھا وہ یہ کہ یہودیوں کہ علاوہ تمام غیر اقوام( بطور خاص مسلمان)کے ساتھ جو چاہو ظلم روا رکھو, انہیں جینے کا حق ہی نہیں ہے, انہیں جینے ہی نہ دو..یہی وہ زہریلی یہودی فکر ہے جسے صحابئہ کرام کے عہد ذریں سے ہی اسلام کی انسانیت نواز اور ہمدردانہ فکر پر غالب کر نے کی انتھک کوششیں کی جارہی ہیں..یہی وہ مسموم فکر ہے جو منافقانہ رنگ وروپ اوڑھ کربنام اسلام  دنیا میں پھیل رہی ہے..دنیا اسے ہی اسلامی دہشت گردی کا نام دے رہی ہے... آج دنیا جہان میں جو کچھ بھی دہشت گردی کے واقعات رونما ہو رہے ہیں, در اصل وہ اسی انسانیت سوز یہودی فکر کا عملی نتیجہ ہے, انکی دیرپا دسیسہ کاریوں کا ثمرہ ہے, مسلمانان عالم کے لئے باہمی افتراق کو قبول کرنے کی سزا ہے, تمام تر دینی اتحاد کو پس پشت ڈالکر یہودیوں کا آلئہ کار بننے کا جو گناہ ہم نے اپنی نادانی سے کیا ہے, آج عالم اسلام اسی کی سزا دہشت گردی کے جہنم کی شکل میں بھگت رہی ہے... اسلامی دہشت گردی کے نام پر آج جو کچھ بھی سنے دیکھنے کو آرہا ہے, وہ سب ایسے ہی لوگوں کے کئے دھرے ہیں جنہیں دنیا اسلام کا پیرو سمجھتی ہے, جبکہ وہ ایسے منافقین ہیں جو اسلامی شکل میں یہودی عقل سے کام کر تے ہیں..یہ "یہودی أزہر" کے پروردے ہیں...افراد استعمال کرنے کے اس حربے پریہودی شروع زمانے سے عمل پیرا ہے, تاکہ دنیا ان کے ہاتھوں تخلیق کردہ اس اسلامی دہشت گردی سے نبرد آزما رہے, اسکی بلائوں سے مسلسل جوجھتا رہے, دفاعی اقدامات میں اس قدر مشغول ہوجائے کہ اصل چہرہ تک اسی کی نظرہی نہ پہنچ سکے,پوری دنیا سے مسلمانوں پر عتاب برسے اورمردود یہودی اور صہیونی اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل میں مصروف رہیں, فساد کی آگ پر تیل چھڑکتے رہیں, دنیا اسکی جھلس سے بھسم ہوتی رہے اوراس کی ایوانوں میں خوشی کے شادیانے بجتے رہیں,فلسطین لالہ زار ہو,عراق لٹ جائے,شام اور لیبیا میں قہرنازل ہو, مصر,افغان, ایران,اور تمام مسلمان امن کے نام کو ترس جائیں, چین کو ڈھونڈتے پھریں, نگر نگر شور ہو پھر بھی دنیا کو ظالم بھی ہم ہی نظر آئیں, یہودی اور صہیونی لابیوں کے شفاف چہرے پر ایک شکن تک نہ آئے...دنیا کو کسی کی فکر دامن گیر رہے تو بس یہودی میڈ اسلامی دہشت گردی کو بیخ وبن سے اکھاڑ پھینکنے کی فکر...جس میں ساری دنیا ایک ساتھ کوشش کرنے کے بعد بھی ناکام ہے..اور ناکام ہی رہیگی..کیونکھ ایک غیر موجود کو وجود دینے سے پہلے اسکا خاتمہ کیسے کیا جاسکتا ہے...وجود تو جس نے دیا ہے وہ پردے کے پیچھے ہے اور سارے نمبر رانگ ڈائل ہو رہے ہیں...!
ہیں کواکب کچھ نظر آتے ہیں کچہ

دیتے ہیں بازی گر دھوکا کھلا

ليست هناك تعليقات: