الجمعة، يناير 16، 2015

غصہ نہ کریں !

بسم اللہ الرحمن الرحیم



"والذین یجتنبون کبائر الإثم والفواحش وإذا ما غضبوا ھم یغفرون"( شورى:۳۷)
جو بڑے بڑے گناہوں اور بے حیائی سے پرہیز کرتے ہیں , اور جب غصہ ہوتے ہیں تو معاف کر دیتے ہیں

·       صحابی رسول حضرت سلیمان بن یسار رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلى اللہ علیہ وسلم کے پاس دو آدمی سب وشتم کر رہے تھے , ہم بھی آپ ہی کے پاس بیٹھے ہوئے تھے, ان میں سے ایک کا چہرہ غصہ سے سرخ ہو گیا تھا اور وہ اپنے ساتھی کو گالیاں دئے جارہا تھا, نبی صلى اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "میں ایک ایسا کلمہ جانتا ہوں جسے اگر وہ پڑھ لے تو اس کا غصہ جاتا رہیگا, اگر وہ أعوذ باللہ من الشیطان الرجیم پڑھ لے" اس پر صحابہ نے اس آدمی سے کہا: کیا تم سنتے نہیں اللہ کے رسول کیا فرما رہے ہیں!اس نے کہا: میں کوئی مجنوں نہیں"(ابو داود)
·       صحابی رسول حضرت ابوھریرۃ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول گرامی صلى اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم میں سے کوئی غصہ ہو جائے اور وہ کھڑا ہو تو بیٹھ جائے, اس کے بعد اگرغصہ ختم ہو جائے تو ٹھیک ہے ورنہ  لیٹ جائے"(ابوداود)
·       حضرت عطیہ بن سعد القرظی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول صلى اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: غصہ شیطان(کی صفات میں) سے ہے, شیطان کی تخلیق آگ سے ہوئی ہے, آگ کو صرف پانی ہی بجھا سکتا ہے, چنانچہ تم میں سے کوئی جب غصہ ہو تو وضوء کرلے" (ابوداود)
·       ایک صحابی رسول سے مروی ہے کہ ایک شخص نے نبی گرامی صلى اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! آپ مجھے کچھ نصیحت کیجئیے, آپ نے فرمایا: غصہ نہ کرو, اس شخص کا بیان ہے کہ میں نے نبی اکرم صلى اللہ علیہ وسلم کی اس(مختصر اور جامع) نصیحت میں غور وفکر کیا تو مجھے معلوم ہوا کہ غصہ اور غضب ہی تمام برائیوں کی آماجگاہ اور محرک ہے"(ابوداود)
·       حضرت ابو ھریرۃ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بہادر وہ نہیں جو (دشمن کو) پچھاڑ دے, بلکہ بہادر وہ ہے جو غصہ کے وقت اپنے نفس پر کنٹرول رکھے"(بخاری)

غضب اور غصہ کی تعریف:
·       امام جرجانی فرماتے ہیں: غضب ایک ایسی تبدیلی کانام ہے جو خون دل کے جوش مارنے سے پیدا ہوتی ہے, اور اس سے سینے کی صفائی اور شفایابی حاصل ہوتی ہے_
·       امام راغب لکھتے ہیں: غصہ, بدلے اور انتقام کے ارادے کے وقت خون دل کے جوش مارنے کا نام ہے_
·       حضرت تھانوی رقم طراز ہیں: غضب, نفس کی ایسی حرکت ہے جو جذبئہ انتقام سے پیدا ہوتی ہے_
·       امام غزالی فرماتے ہیں: جذبئہ انتقام سے جو دل کا خون بھڑکتا اور جوش مارتا ہے, اسی کا نام غصہ اور غضب ہے_

غضب اور غصہ کا علاج:
۱-ذکر الہی سے غصہ دور کرنا
۲-غصہ کے وقت ان احادیث میں غور وفکر کرنا جن میں غصہ پی جانے, عفو و در گزرکرنے, حلم وبردباری اپنانے اور صبر وتحمل سے کام لینے کی فضیلت آئی ہے
۳-اپنے آپ کو اللہ کے عذاب اور عقاب سے خوف دلائے, اور یہ یقین پختہ  کرے کہ جس قدر میں اس انسان پہ قدرت رکھتاہوں, اس  سے کہیں زیادہ اللہ تعالى مجھ پر قادر ہے, اگر میں اس پر اپنا غصہ اتار بھی لوں تو کل قیامت کو اللہ کے غضب سے مامون مہیں رہ سکتا, بہر صورت مجھے عفوو درگزر کو ہی ترجیح دینی چاھئے یہی شان ایمانی ہے
۴-غصہ کے وقت انسان کے چہرے پہ جو بدنمائی ظاہر ہوتی ہے , اس کی قباحت کو یاد کرے اور یہ خیال کرے کہ عالم غضب میں انسان خونخار درندے اور بھونکتے کتے کی مانند ہوتاہے, اور اس حالت میں  وہ علماء, صلحاء اور انبیاء کے اخلاق عالیہ سے بہت ہیچ اور نیچ ہوتا ہے
۵-غصہ اور غضب کے نتیجے میں جو ندامت اور بد انتقامی حاصل ہوتی ہے, اس کو یاد کرے
۶-اپنی موجودہ حالت کو بدلے, اگر کھڑا ہو تو بیٹھ جائے, بیٹھا ہو تو لیٹ جائے, وضوء ضرور کرے یا کم سے کم ناک میں پانی ڈال کر اتارے
۷-شیطان مردود سے اللہ کی پناہ طلب کرے
۸-عفوو درگزر پر اللہ نے جس ثواب کا وعدہ کیا ہے اس کو یاد کرے اور اپنے نفس کو غصہ پر قابض رکھے

غضب اور غصہ کے اسباب:
امام غزالی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: غصہ کے بعض اسباب یہ ہیں: کبر ونخوت, خود پسندی, دل لگی, بیہودہ مزاق, حقارت اور توہین, غیرت اور عار دلانے کی کوشش, نوک جھونک, عناد ودشمنی, دھوکہ اور فریب, مال ودولت اور جاہ وحشمت کی بے جا طلب_
اکثر نادان اور جاہل قسم کے لوگوں کے نزدیک غصہ کا سب سے اہم محرک یہ ہوتا ہے کہ وہ غصہ کو بہادری, مردانگی, عزت نفس اور بلند ہمتی کا نام دیتے ہیں, اور جہالت ونادانی میں غصہ کو مختلف تعریفی القاب سے موسوم کرتے نہیں چوک تے, تاکہ دل اس کو برا نہ سمجھے اور نفس کا میلان برقرار رہے, اس نظریہ کو ان حکایات سے مزید تقویت ملتی ہے جو اکابرین کے حوالے سے بیان کی جاتی ہیں (کہ وہ بہت غصیلے ہوتے تھے, بات بات پر چراغ پا ہو جاتے اور مزاج کے خلاف کسی بات کو برداشت نہیں کرتے تھے), نیز ان صفات کو مدح سرائی کے انداز میں بیان کیا جاتا ہے,اور انہیں بہادری کا سنہرا نام دیا جاتا ہے, چونکہ نفس طبعی طور پر اکابر کی مماثلت اختیار کرنے پر فخر محسوس کرتا ہے اس لئے طبیعت وصف غضب کی طرف مائل ہوتی ہے, اور یہ حکایات اس کا اہم سبب ثابت ہوتى ہیں_

غصہ اور غضب کے نقصانات:
۱-غصہ, اللہ رحمان ورحیم کو غضب دلاتا ہے اور اس سے شیطان مردود کو خوشی ہوتی ہے
۲-غصہ پر صبر کرنا دشمن سے لڑنے سے زیادہ گراں ہے
۳-غصہ باہمی ناچاقی اور آپسی دوری کو جنم دیتا ہے
۴-غصہ سے حقد وحسد پیدا ہوتا ہے , اور یہ عقل اور دین دونوں ناحئے سے نقص اور کمی ہے
۵-اکثر ہمیں غصہ کے بعد شرمندگی ہوتی ہے اور ہم معذرت کرنے پر مجبور ہوتے ہیں, بسا اوقات تو ہمیں اس کا احساس اس وقت ہوتا ہے جب وقت ہاتھ سے نکل چکا ہوتا ہے
۶-غصہ انسان کو اندھا کردیتا  ہے,اور اسے اس لائق نہیں چھوڑتا کہ نصیحت وموعظت سے کچھ فائدہ اٹھا سکے
۷-انسان کے ظاہری جسم پر بھی غصہ کافی اثر انداز ہوتا ہے, بسا اوقات شدت غضب سے آنکھ کی بینائی چلی جاتی ہے, کبھی قوت سماعت کھو بیٹھتا ہے, اور کبھی گویائی سے ہی انسان محروم ہو جاتا ہے, بلکہ جان جانے اور وفور غصہ سے اسکی جان گھٹ جانے کا بہی اندیشہ رہتا ہے
۸-لوگ اس سے نفرت کرنے لگتے اور اس سے دور رہنے میں ہی عافیت محسوس کرتے ہیں
                                                                                                                  
جمع وترتیب:
عبد اللہ بن أحمد العلاف
اللہ انہیں,انکے والدین اور تمام مسلمانوں کی مغفرت فرمائے
اردو قالب:
سیف الرحمن حفظ الرحمن تیمی
جامعہ إسلامیۃ , مدینہ منورۃ



ليست هناك تعليقات: