السبت، أغسطس 09، 2014

دوستوں کے نام کچھ حسیں پیغام (دل سے دل تک)

اردو قالب :شفاء اللہ محمد الیاس 

جامعہ امام ابن تیمیہ

-اے میرے پیارے بھائی!تھوری دیر ٹھر جاؤ,میں  تمہیں کچھ نصیحت وموعظت سپرد کردوں:
اس پوری کائنات کے اندر بسنے والی تمام مخلوقات چاہے بڑی ہو یا چھوٹی , رب کے سامنے ہمہ تن گوش ہوکررب کی مجد وثنا,تسبیح وتہلیل میں سب کے سب سجدہ ریز ہیں,قرآن کا بول ہے:وإن من شیئ الا یسبح بحمدہ" یقینا رب دوجھاں کے تمام مخلوقات ربکے سامنے جبین نیاز خم کئے ہوئے رب کے فضل  وکرم کا گن گاتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں, لیکن اس کائنات کے اندر ایک ایسی بھی رب کی مخلوق ہے جس کی تخلیق بھی حقیر,جس کی ذات بھی حقیر,جو چھوٹی ہے,چھوٹی مخلوقات میں شمار کی جاتی ہے,اور اس کی فطرت میں نزاع پسندی ودیعت کر دی گئی ہے,جب یہ نزاع پسند مخلوق اپنی ایک الگ دنیا بساتی ہے اور پوری دنیا کی مخلوق دوسری الگ وادی میں سانس لے رہی ہوتی ہے تو یہ حقیر ذلیل اوراپنے آپ میں چھوٹی مخلوق رب کی طاعت وبندگی , خشوع وخضوع اور  اسکی تسبیح وتہلیل سے منہ موڑ لیتی ہے,محض اپنی عقل کے بہکاوے میں آکر رب کی  طاعت وبندگی سے اعراض برت تی ہے,انکی عقل یہ کہتی ہے کہ اس کے گردونواح کے مخلوقات رب کے ذکر خیر اور ذکر جمیل میں مشغول ہیں ہی تو اس مخلوق کی کیا ضرورت, یہ مخلوق کوئی اور نہیں بلکہ رب کا نافرمان ہم حضرت انسان ہی ہیں-
اگر حضرت انسان اس جہان منتظم کی نایاب اور اور نادر مخلوق ہوتی تب اس کے غرور , گھمنڈ,تکبر,حماقت اورنادانی کی کیا انتہا ہوتی ہے!
کتنے ہی توبہ کے مواقع اس حقیر انسان رب کے نافرمان کو ہاتھ لگے لیکن اس نے یکسر انحراف برتا اور گناہوں پر مصر رہنے کو ترجیح دیتا رہا,کتنے انابت الہی کے اوقات اسے فرام ہوئے لیکن اس بدقسمت نے انہیں غنیمت نہ سمجھا,اور انابت و عبادت سے مسلسل منہ پھیرکر غضب الہی مول لیتا رہا, رب سے بھا گتا رہا اور راہ فرار کے بہانے تراشتا اور تلاشتا رہا,بہت سے اصلاح وسدھار کے ایام اسے نصیب ہوئے لیکن اس نے خود کی اصلاح نہیں کی بلکہ تکبر , انانیت اوربڑکپن پر بدستور قائم رہا-
- پیارے برادرم! رب کی نافرمانی سے قبل دنیا کی حقانیت , اس کی حقارت , قلت وفاداری , کثرت دغابازی , اہل دنیا کی رذالت اور ہر پل فنا کی طرف بڑھتی ہوئی اس دنیائے فانی کے بارے میں غوروخوض کرنا تیرے لئے لازم اور ضروری ہے,ذرا سر جوڑ کر سوچیں کہ پر کاہ سے بھی کمتر یہ دنیا اورفدایان دنیا جو در اصل گرے پڑے کھوکھلے درخت کی مانند ہیں, دنیا انہیں چہوڑ تی نہیں , نہ جانے کیسے کیسے عذابوں سے دوچار کرتی ہے,آب شیریں سے محروم کرکے تلخ گھوٹ کا مزہ چکھاتی ہے,دنیا اسے ہنساتی کم اور رلاتی زیادہ ہے-
-رب کی نافرمانی سے قبل آخرت کی زندگی اور اس کے دوام کے بارے میں سوچنا ازحد ضروری ہے اے دوست!صحیح جانو تو یہی حقیقی زندگی ہے, یہی جائے قرار ہے,یہی سفر حیات کی انتہا ہے,اور سیروتفریح کا منتہا ہے_
-رب کریم کی نافرمانی کرنے سے پہلے جہنم کی ہولناکی ,اس کی تپش, گہرائی وگیرائی,شدت شوزش اور جہنمیوں کے المناک عذاب کے بارے میں فکر کر لو کہ ہیی طریقئہ نجات اور خشیت الہی کا ذریعہ ہے,یہ دردناک حالت ہمارے آپ کی نظروں کے سامنے رہنا چاہئے کہ وہ کیا حالت ہوگی جب اہل جہنم چہرے کے بل جہنم رسید کر جہنم میں ایندھن بنائے جائینگے-
-اے مرے ہردلعزیز!رب کی طاعت وبندگی سے نکلنے سے پہلے جنت  کو بھی ذرا یاد کرلو,کیسی جنت ہوگی وہ جسے رب کریم نے اپنے وفادار,خدکت گزار,اور اپنی شریعت کے پاسداربندوں کے لئے تیار کر رکھا ہے, ایسی جنت جسے کسی آنکھ نے دیکھا تک نہیں,اس کے بارے میں کسی کان نے سنا تک نہیں, اور انسانی دل میں جنت کی نعمتوں کے بارے میں کھٹکا تک نہیں,یہ کیسی جنت ہوگی میرے ہمدم!جس کے اندر طرح طرح کے اشیاء خوردونوش ہونگے,آرائش وزیبائش کے بے بہا اسباب ہونگے,اور فرحت وسرور کے لئے نہ جانے کیسے کیسے وسائل ربانی ہونگے-
-میرے پیارے!رب کی نافرمانی کرتے ہوئے سوچتے نہیں کہ تمہاری دنیوی زندگی کی کیا حقیقت ہے,بس پانی کے ایک بلبلے کی طرح جو ابھی تھا اور ابھی نہیں,تمہاری زندگی کتنی  ہوگی, ساٹھ سے اسی یا اس سے تجاوز کر سو سے ایک ہزار؟سوچو دوست کہ پھر کیا ہوگا,یا تو تمہارا مرور جنت کی نعمتوںسے ہوگا , یا (نعوذ باللہ)جہنم کی ہولناکیوں سے!
-اے مرے دوست!تم یہ یقین رکھو کہ تمہاری زندگی کے چند سال یا کچھ ایام یا چند لمحات ہی تمہارے ساتھ ہونگے,پھرتو تمہیں تنے تنہا بے یارومددگار قبر کی تاریکیوں میں رہنا ہے,نہ تو تمہارے ساتھ کوئی مال ومتاع ہوگا نہ کوئی اہل خانہ,نہ ہی تمہارے دوست واحباب ہونگے ,اور نہ ہی کوئی رفیق منزل,جب بات ایسی ہے تو تم قبر , اسکی تاریکیوں کو یاد کرو,قبر , اسکی تنہائی کی فکر کرو.قبر , اسکی وحشت ناکی کے بارے میں سوچو.قبر, اسکے فرشتے کی ہیئت اور شدت پکڑ کے بارے میں غوروخوض کرو.یقینا یہ فکر تمہیں دنیا کی لذتوں سے دور کردیگی-
-اے میرے حبیب!یاد کروبروز قیامت رب کے سامنے اپنی پیشگی کی یہ کیسی گھڑی ہوگی جب دل خوف سے معمور ہوگا, یہ کیسا وقت ہوگا جب تم اپنی اولاد, اپنے والدین, اپنے بھائی اور اپنے اصحاب خیر سے اپنی برائت کا اظہار کروگے, یاد کرو دوست !یاد کرو!.........ان اوقات اورحالات کو , یاد کرو اس دن کو جس دن تمہارے لئے میزان کا قیام عمل میں آئیگا,جس دن تمہاری کتابوں کے صفحات پلٹے جائینگے,تمہارے کرتوتوں کی اندی کی چندی کی جائیگی,میرے بھائی یاد کرو اس گھڑی کو جب  تمہیں حقیقی بادشاہ کے سامنے روکا جائیگا,جس سے تم دنیوی زندگی میں راہ فرار اختیار کرتے تھے,رب تمہیں پکارتا تھا کہ اے میرے بندے آؤ میرے پاس آؤ!مجھ سے قریب ہو جاؤ !لیکن تم ہو کہ بدنصیب مانتے نہیں,یاد کرو محترم جب تمہاری پیشگی ہوگی , تمہارے سامنے صحیفے ہونگے,جس کے اندر سارے بڑے اورچھوٹے اعمال مکتوب ہونگے,اس دم کسی زبان میں ایسی قوت گویائی نہیں ہوگی جو تمہاری عمر , تمہاری جوانی , تمہارے اعمال,اور تمہارے مال وجائدادکے بارے میں رب کے سوال پر جواب دے سکے,کسی قدم میں یہ طاقت نہیں ہوگی کہ رب کے سامنے ٹھر سکے,کسی آنکھ میں یہ بصارت نہیں کہ رب کی طرف نظر اٹھا سکے,اور کسی دل میں یہ ہمت نہیں کہ رب کے اس فرمان کا جواب دے سکےٍ:کہ اے میرے بندے !تونے اپنی طرف اٹھنے والی میری نظر کرم کو اس قدر حقیر سمجھا کہ دوسروں کی نگاہ سے بھی زیادہ گھٹیا بنا دیا, ایسا آخر کیوں؟کیا میں نے تمہارے اوپراحسان نہیں کیا؟کیا میں نے تمہارے اوپر انعام واکرام کی بارش نہیں برسائی؟تو پھر کیوں تو میری نافرمانی پر اتر آیا؟کیوں؟کیوں؟
-میرے دوست!ان گنے چنے ایام اور تیز رفتار لمحات میں کیوں نہ  اللہ کی طاعت و بندگی پرصبر کرلیتے,یہ تیرے لئے بہتری کا ثبوت ہے,اخروی زندگی کی نعمتوں,سعادتوں سے اپنے آپ کو بہرہ ور ہونے کے لئے تمہارے لئے  اس کے طفیل بہترین ثمرہ ہے-
-ہمدم!اس دنیائے رنگ وبو میں بہت ایسے لوگ بھی ہیں جن کا اعتماد واعتقاد اور گمان ویقین ہے کہ اس دار فانی میں انکی تخلیق یوں ہی ھے,نہ کوئی انکی پیدائش کا مقصد اور نہ کوئی ہدف ہے,اسی بنیاد پر انکی زندگی کے لیل ونہار بیکار کی چیزوں میں کھپ ر ہے ہیں,لہو ولعب انکی زندگی کا مشغلہ ہے,انکی نگاہوں سے پردئہ بصیرت اٹھ چکا ہے,انکی سماعت حق سننے کو تیار نہیں,آنکھوں سے بصیرت مفقود ہے,دلوں پر انکش لگے ہوئے ہیں,آنکھیں پتھرا چکی ہیں,دل اندھے ہوچکے ہیں,حالت اس حد کوپار  کرچکی ہے کہ انکی محفلیں ہر چیز سے معمور ہیں,لیکن قرآن کریم کی صدا او رذکر الہی کی آواز سے محروم ہیں,ڈرتا بھی نہیں,رب سے بھاگے جار ہا ہے ,جب کہ وہ بندئہ الہی ہی ہے, رب اس سے قریب ہے,او روہ اسی کے تسلط میں ہے,رب اسے پکار رہا ہے,لیکن یہ کہ سنتا نہیں ,وہ تو اپنی خواہشات او ررغبات کے پیچھے شیطان کی واز پرلبیک کہتا جارہا ہے ہے, ایسے بندئہ خدا پر تعجب وحسرت ہےکہ کیسے شیطان کی دعوت پر لبیک کہتا ہے اور رحمان کی پکار پرکان بھی نہیں رکھتا,انکی عقلیں کھاں کھو گئیں"فإنھا لاتعمی الأبصارولکن تعمی القلوب التی فی الصدور"رب کے اس نا فرمان بندے کے ساتھ اللہ کا  کون سا برتاؤ ہوگا معلموم نہیں , کیا اللہ نے انکی تخلیق نہیں کی,انہیں رزق نہیں دیا اور انکی لغزشوں اور گناہوں پر معافی کا قلم نہیں پھیرا؟کیا ذات حلیم نے انہیں دھوکا دیا ,کیا ذات کریم نے انکے ساتھ غرر سے کام لیا؟وہ اس بات سے بھی خوف نہیں کھاتا کہ کہیں انکے پاس موت کی دعوت نہ آجائے,اور وہ نافرمانی او رمعاصی الہی کے اندر لگاہو"أفأمنوا مکر اللہ فلا یأمن مکر اللہ الا القوم الخاسرون"میرے بھائی! میری التجاء ہے کہ ایسے لوگوں کی قطار میں آنے سے ہرممکن بچو!اور اپنے آپکو ایسے لوگوں سے دور ہی رکھو!اپنے مقصد تخلیق کے مطابق ایسے اعمال انجام دو جن سے رب کی رضامندی حاصل ہو,کیوں کہ تمہاری تخلیق کا مقصد حقیقی صرف رب کی بندگی بجالانا ہے"وما خلقت الجن والإنس الا لیعبدون"
اے اللہ کا نافرمان بندہ !لوٹ جا اپنے رب کی طرف , پھر جا اپنے گناہوں سے, اور جہنم کی ہولناکیوں سے خوف کھا, یقینا تممہارے سامنے بہت سے مشکلات اور مصائب ہیں ,نعمتیں , عذاب الہی ,مضر جانور اور امر محال بھی تیری نگاہوں کے سامنے ہے,اللہ کی قسم اللہ کی ذات ہی عبادت وریاضت کامستحق ہے,جان لو دوست کہ تیرا ہنسنا تیرے لئے مفید نہیں ہوگا,یہ گانے ,یہ بجانے اور یہ دنیا کی رنگینیاں اور محبوب مشاغل تجھے ہر گزنفع نہیںپہنچائینگے,یہ مجلات ,یہ میگزین اور یہ اخبارات یہ سب کے سب تیرے لئے بے سود ہونگے,یہ اہل خانہ, یہ اولاد , یہ بھائی, یہ پائی اور یہ اصحاب خیرتیرے حق میں نفع بخش نہ ہونگے,صرف اور صرف تیرے اعمال ہی تجھے اس دن کی ہولناکی سے چھٹکارا دلا سکتے ہیں-
میرے محترم ! قسم ذات الہی کی کہ میں نے تیرے خاطر ہی یہ مضمون صرف اس خوف سے لکھا کہ کہیں بروز قیامت یہ سفید فام کہیں سیاہ نہ ہو جائے,کہیں چمکتا اور دمکتا چہرا سیاہ نہ پڑ جائے اور یہ ترو تازہ جسم کہیں جہنم کی آگ کا حصہ نہ بن جائے,جہنم سے آزادی کے لئے توفیق الہی کی طرف بڑھو اور صدق قلب سے سچی توبہ کا اعلان کرواور یہ یقین رکھو کہ یہ  "توبۃ النصوح"تمہیں کبھی بھی شرمندگی اور ندامت کاسامنا نہیں کرنے دیگی,بلکہ باذن اللہ سعادت اور خوشبختی ہی نصیب ہوگی,لیکن جان لو کہ اس سلسلے میں تردد اور تاخیر سے گریزاں نہ  رہو........میں تیرا خیر اندیش اور تیرا مشفق ومہرباں.......
علیک السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

هناك تعليقان (2):

shakir adil taimi يقول...

تمام تعریفیں اس ذات کے لئے ہے جو اس کائنات کا بنانے والا اور اور جملہ عبادات کا تنہا مستحق ہے.اور درودو سلام ہو نبی رحمت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر جنہیں رب العزت نے دنیائے انسانیت کے لئے ہادی،نذیر اور بشیر بنا کر بھیجا.

بہت خوشی ہوئی اور یہ مسرت کی بات کیوں نہ ہو جب اپنے اصحاب کو علم وفن اور فضیلت کے اس مقام پر دیکھوں جو سب کا وصول بہت کم کے حصے آتا ہے.ماشاءاللہ مبارک باد اور جزائے خیر کے مستحق ہیں میرے جملہ احباب خصوصا بڑے بھائی اور بہت ہی محترم شیخ صفات عالم تیمی حفظہ اللہ کہ انہوں نے تیمی اخوان کی کاوشوں کو یکجا کرنے بہترین پلیٹ فارم دیا.
میں بڑے بھائی شیخ صفات عالم تیمی حفظہ اللہ سے بصد احترام اپنی گزشتہ کوتاہی کے لئے معذرت خواہ ہوں.اور امید ہے کہ بہت جلد جامعہ اسلامیہ میں موجود تیمی اخوان کا مختصر سوانحی خاکہ ان کے سپرد کر سکیں گے.

آپ کا بھائی:
محمد شاکر عادل بن محمد عباس تیمی

Safat Alam Taimi يقول...

ہم آپ کے نیک جذبات کی قدر کرتے ہیں برادر عزیز شاکر عادل تیمی صاحب