الجمعة، أغسطس 15، 2014

فلسطین (ایک نظمیہ دعا )


ساگر تیمی
 جواہر لال نہرو یونیورسٹی


ہر ذرہ ہے ایسا کہ زباں کہتی ہے تحسین
مقام یہ شہدا کا ہے اور ارض نبیین
تاریخ اس زمین کی حد درجہ ہے حسین
یہ ہے ارض فلسطین ، یہ ارض فلسطین
یہ نور ہے اور ظلم کی تسخیر یہیں ہے
اٹھتی ہوئی تخریب سے تعمیر یہیں ہے
اللہ قسم یہ تو ہے خوابوں کی سرزمین
یہ ہے ارض فلسطین ، یہ ہے ارض فلسطین
انسان ہیں گر آپ تو پھر دیجیے  صدائیں
غاصب ہیں یہودی اسی اک  سچ کو بتائيں
چپ رہ کے تو مت کیجیے انسانوں کی توہین
یہ ہے ارض فلسطین ، یہ ہے ارض فلسطین

ظالم کا ظلم اور ہیں مظلوم کی آہیں
کب تک بھلا رہیں گی یہ مسموم ہوائيں
دنیا بھی کہ رہی ہے کہ یہ جرم ہے سنگین
یہ ہے ارض فلسطین ، یہ ہے ارض فلسطین
بچوں کی چیخ ، ماؤں کی آہوں کا پاس رکھ
رب قدیر! دبتی صداؤں کا پاس رکھ
تباہ کر یہودی کو ، دنیا رہے نہ دین
یہ ہے ارض فلسطین ، یہ ہے ارض فلسطین
ظالم کے پاس ظلم کے اوزار بہت ہیں
اور بے صدا بندے تیرے لاچار بہت ہیں
صرف تو ہے کہ دے سکتا ہے مظلوموں کو تمکین
یہ ہے ارض فلسطین ، یہ ہے ارض فلسطین
گھر تیرا ہے صہیونی کی تحویل میں یارب
قبلہ ترے بندوں کا چھنا جاتا ہے یارب
واپس ملے جو اقصی تو مل جائے گی تسکین
یہ ہے ارض فلسطین ، یہ ہے ارض فلسطین
محفوظ تیرے بندے نہیں آج کہیں پر
اللہ معجزہ تو دکھا دے نہ زمیں پر
ساگر بھلا کب رہے اللہ! یوں غمگین
یہ ہے ارض فلسطین ، یہ ہے ارض فلسطین




ليست هناك تعليقات: