الجمعة، أغسطس 22، 2014

غزل

ساگر تیمی

اتنی سی بات میر ی کوئي مانتا نہ تھا
ایسے تو چاہتے تھے گرادیں دیوار قہر
چاہت تو تھی مگر وہی اک حوصلہ نہ تھا
جب بیچ میں پتہ چلا ہے راہ پر خطر
بولے جناب شیخ کہ میں نے کہا نہ تھا
اونچی اڑان نے دیا بھائي کو عظمتیں
وہ جانتا ضرور تھا پہچانتا نہ تھا
میں سوچتا ہوں شب میں بیداری کا فائدہ
سورج طلوع ہوا تو کوئي جاگتا نہ تھا
ویسے تو میکدہ کھلا ساگر کے بعد بھی
لیکن شراب خانے میں کوئي بچا نہ تھا
L

ليست هناك تعليقات: