السبت، أغسطس 09، 2014

نماز کے اوقات

 اعداد: علی بن عبد الرحمان العویشز
    اردو قالب: سیف الرحمان حفظ الرحمان تیمی


ضروری  بات
دلیل
خروج کا وقت
آغاز کا وقت
نماز
زوال کے وقت کی پہچان یہ ہے کہ سایہ کا چھوٹا پن ختم ہوجائے اور ہرچیز کا سایہ اسی کے مثل ہوجائے
حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کی مرفوع حدیث ہے:ظہر کا وقت تب ہوتا ہے جب سورج (درمیان آسمان سے)ڈھل جائے اور آدمی کاسایہ اس کی قد کے مثل ہو,یہ وقت اس وقت تک رہتا ہے جب تک عصر نہ ہوجائے"(مسلم)
ابن عباس رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے کہ جبریل امین نے دودن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی امامت فرمائی,پہلے دن ظہر کی نماز اس وقت پڑھائی جب سورج وسط آسمان سے مائل ہوگیا,اور دوسرے دن ا س وقت جب ہر چیز کاسایہ اس کے ہم مثل تھا,پھر جبریل امین نے ارشاد فرمایا:اے محمد!یہ آپ سےپہلے کے انبیاء کا وقت ہے,اور (آپ کا صحیح )وقت وہ ہے جو ان دونوں دنوں (کی نمازوں کے وقت)کے درمیان کا وقت ہے"(ابو داود وترمذی)
جب ہر چیز کا سایہ اسی کے ہم مثل ہوجائے(صحیح قول کے مطابق)
جب سورج درمیان آسمان سے ڈھل جائے(اجماع)
ظہر
اصفرار شمس(سورج کے زرد ہونے)کا مطلب یہ ہے کہ سورج اس قدر پیلا ہوجائے کہ دیکھنے سے واضح ہو
عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ظہر کا وقت اس وقت تک باقی رہتا ہے جب تک کہ سورج زرد نہ ہوجائے"(مسلم)
جب سورج زرد ہوجائے
جب ہر چیز کا سایہ اسی کے مثل ہو,سوائے زوال کے وقت کر سایہ کے

اختیاری وقت


عصر


اضطراری وقت
بغیر عذر کے اس وقت تک عصر کی نماز کو مؤخر کرنا جائز نہیں,اگر بغیر عذر کے کوئی ایسا کرتا ہے تو وہ عاصی وگنہگار ہوگا, تاہم اس کی نماز ادا ہو جائیگی
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی مرفوع حدیث ہے:جسے سورج غروب ہونے سے پہلے ایک رکعت مل گئی اسے عصر کی نماز مل گئی"(متفق علیہ)
حضرت انس رضی اللہ عنہ کی مرفوع حدیث ہے : یہ منافق کی پہچان ہے کہ بیٹھا بیٹھا سورج دیکھتا رہے,جب سورج شیطان کی دو سینگھوں کے درمیان آجائے(ڈوبنے لگے) تو کھژا ہواور چار مرتبہ چونچ مارلے اور اللہ کا ذکر بہت کم کرپائے"(مسلم)
جب سورج غروب ہوجائے
جب سورج زرد ہو جائے

حضرت عبد اللہ بن عمرو کی حدیث ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مغرب کا وقت اس وقت تک رہتا ہے جب تک شفق (افق کی سرخی) غائب نہ ہوجائے"(مسلم)
جب شفق کی سرخی زائل ہوجائے
جب سورج غروب ہوجائے(اجماع)
مغرب
نصف لیل(درمیان رات)کی پہچان یہ نہیں کےگھڑی کے بارہ بج جائیں جیسا کہ عام طور پر لوگ سمجھتے ہیں,بلکہ سورج ڈوبنے کے وقت سے لیکے فجر کے طلوع ہو نے تک جو مجموعی وقت ہوتا ہے , اسی کا درمیانی حصہ نصف لیل قرارپا تا ہے,اس کو اس طرح سے بآسانی سمجھا جا سکتا ہے:
پوری رات کا مجموعی وقت÷2+غروب کا وقت=عشاء کی نماز کا آخری وقت یعنی نصف لیل
عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے کہ آپ نے فرمایا:عشاء کا وقت آدھی رات تک رہتا ہے"(مسلم)
درمیان شب تک(صحیح قول کے مطابق)
جب شفق(افق کی لالی )غائب ہوجائے(اجماع)

عشاء


فجر کا وقت ظہر کے وقت کے ساتھ جڑا ہوا نہیں ہے,فجر ثانی یا صبح صادق کا مطلب یہ ہے کہ افق میں سفیدی پھیلی ہوئی ہو
عبد اللہ بن عمرو کی مرفوع حدیث ہے :فجر کی نماز کا وقت طلوع فجر(صبح صادق کی نموداری) سے لیکر سورج کے طلوع ہونے تک ہے"(مسلم)
جب سورج طلوع ہوجائے
فجر ثانی (صبح صادق)جب نمو دار ہوجائے
فجر



ليست هناك تعليقات: