ساگر تیمی
اس کی آنکھوں ميں تبسم کی ادا آجائے
ہونٹ کھل جائے تو بلبل کو حیا آجائے
ایک چہرہ ہے کہ ماہتاب کہ روشن سورج
آنکھ حیران رہے ، لب پہ دعا آجائے
جب بھی بولے تو حیا ٹپکے شرافت جھلکے
ہو تبسم تو تبسم میں وفا آ جا ئے
سامنے بیٹھ تجھے آج میں دیکھوں من بھر
موت سر پہ ہے کیا جانے قضا آجا ئے
یہ ہے قسمت کہ روایت کا تسلسل کیا ہے
جب بھی آ جائے وفا ذکر جفا آ جائے
ہے معالج کی ضرورت تو بلاؤ نا حکیم
ہے مرض تیز تو بولو نا دوا آ جا ئے
میں بھی ساگر تیری نظروں میں بڑا ہو جاؤں
میرے گھر میں بھی اگر 'فضل' خدا آجا ئے
ليست هناك تعليقات:
إرسال تعليق