ساگر تیمی
وقت کا پھیر ہے یا اپنی خطا
کیوں نہیں ہوتی ہے قبول دعا
کیا خبر ہے کہ دنیا داری ہو
ذکر واعظ کا، پنڈتوں کی کتھا
ٹھان لی ہے تو کر ہی گزرینگے
حق کے جویا ہیں موت سے نہ ڈرا
میں بھی اقبال کا ہی شیدا ہوں
میر ، غالب کی بات اپنی جگہ
آؤ چل کر نماز پڑھ آئیں
عیں ممکن ہے آخری ہو ادا
اک تمہارا خیال تھوڑی ہے
جانے کتنی ہے ہر قدم پہ صدا
زخم گرچہ بہت ہی کاری ہے
یوں نہ ساگر سبھی کو ایسے دکھا
ليست هناك تعليقات:
إرسال تعليق