الأربعاء، سبتمبر 17، 2014

آرزوئے دراز:
(عربی کے ایک منظوم کلام کو اردو تعبیر دینے کی کوشش)

بچے جوان ہونا چاہتے ہیں
بوڑھےاب غلمان ہونا چاہتے ہیں
فارغ البال ‘تنگیئ  شغل سے آزاد ہے

مشغول کا عالم یہ کہ کام کہ بوجھ سے ناشاد ہے
مالدار کثرت دولت سے پریشان ہے
نادار اپنے فقر سے حیران ہے
صاحب اولاد‘ اولاد کے کردار سے موہوم ہے
تو بے اولاد ‘محرومی اولاد سے مغموم ہے
کوئی فتنہ حسن پہ شکوہ بزباں ہے
توکوئی جمال سے تہی دامنی پہ ماتم کناں ہے
کسی کے لئے شکست ہی گو کہ مقدر ہے
کوئی ہے کہ فوز وفلاح کا سکندرہے
شرف ومجد کی جیسے کوئی جنگ ہے
اگر ہاتھ آجائے تو پھر بھنگ ہے
شکوہ سنجوں کاکوئی معیارنہیں

چپقلش ہے کہ عدل کا اعتبار نہیں
یہ انسان تقدیر سے ششدر وحیران ہے

یا کہ تقدیر ہی ان سے پشیمان ہے؟


      (اردو قالب:سیف الرحمان حفظ الرحمان تیمی)



هناك تعليقان (2):

Sanaullah Sadique Taimi يقول...

well done masha Allah

غير معرف يقول...

الله يبارك فيك ويجزيك بخير