الأربعاء، فبراير 19، 2014

غزل

ساگر تیمی

نئی رتوں سے بغاوت سنبھال کر رکھنا
حیاو شرم کی دولت سنبھال کر رکھنا
برے دنوں میں یہی کام آنے والی ہے
بھلے دنوں کی عبادت سنبھال کر رکھنا
سفید کپڑوں پہ دھبے کبھی نہیں چھپتے
شریف ہو تو شرافت سنبھال کر رکھنا
ہر ایک شخص کو ملتی نہيں ہے آزادی

تمہیں ملی ہے یہ نعمت سنبھال کر رکھنا
ضمیر زندہ بھی فضل خدائے تعالی ہے
گناہ کرکے ندامت سنھبال کر رکھنا
حسین لوگ تو نازک بھی کم نہیں ہوتے
بگڑتے وقت بھی چاہت سنبھال کر رکھنا
سنا ہے لوگ بڑے بے ایمان ہیں ساگر
نگاہ و دل کی صداقت سنبھال کر رکھنا

ليست هناك تعليقات: