الأربعاء، مارس 19، 2014

مسلم معاشرے پر ہندی سنیما کا اثر


رحمت کلیم امواوی
(جواہر لعل نہرو یونیورسیٹی،نئی دہلی)

سائنس وٹکنالوجی کی ایجادات اور برق رفتار ترقی نے ایسے ایسے کارنامے انجام دیے ہیں کہ انسانی دماغ بعض دفعہ حیرن و ششدرہو جاتا ہے اورتھوری دیر کیلئے یہ یقین کھو بیٹھتا ہے کہ کیا ایسا بھی ممکن ہے۔کل تک ایک انسان مشرق سے مغرب کا سفر مہینوں اور سالوں میں کیا کرتا تھا جبکہ آج ایک شخص با آسانی ایک پل میں دنیا کے ایک کونے سے دوسرے کونے پہنچ جاتا ہے ۔لیکن یہ واضح رہے کہ اس محیر العقول حصولیابی کاکوئی ایک میدان نہیں ہے بلکہ بیشتر میدان اور تقریباًہر سمت میں ایجادات وترقی بام عروج پر ہے،چاہے وہ معاشیات کا شعبہ ہو یا تعلیمات کا ،سماجیات کا شعبہ ہو یا فلمیات کا،الغرض ہر فیلڈ میں سائنس و ٹکنالوجی نے اپنا جھنڈا گاڑ رکھا ہے،اور دنیا کی بے انتہا ترقی میں سائنس و ٹکنالوجی نے اہم رول نبھایا ہے جس سے انکار کی قطعاً گنجائش نہیں۔اس حوالے سے اگر ہم فلمیات کے شعبہ کا تجزیہ کریں تو ہمیں معلوم ہوگا کہ فلمیات کی دنیا میں بھی اس سے کافی ترقی ہوئی ہے اور مزید یہ دنیاروبہ ترقی ہے۔فی الوقت اس شعبہ کی ایک الگ شناخت بن گئی ہے،کل جب ہمارے یہاں فلمیں بنائی جاتی تھیں تو اول یہ کہ اس کی اتنی پذیرائی نہیں ہوتی تھی جتنی آج کے فلموں کی ہوتی ہے چونکہ وسائل نہیں تھے اور آج جب کوئی فلم بنائی جاتی ہے تو اس کی ریلیز بڑی آسانی کے ساتھ بیک وقت ہندوستان اور کینڈا،پاکستان اور برطانیہ وغیرہ کے سنیما گھروں میں ہوتی ہے۔یہ صرف ایجادات یعنی سائنس وٹکنالوجی کا کمال ہے کہ اس نے ہمارے فلمیات کے شعبہ کو عالمگیریت بخشی۔پھر دوسری بات یہ کہ آج کے فلموں کی اسکرپٹ اور کہانیوں میں پہلے کے بالمقابل کافی کچھ نیاپن بھی آگیا ہے،یعنی ہندی سنیما کے موضوعات کا دائرہ کافی وسیع اور متنوع ہوگیا ہے،کل تک جو فلمیں بنتی تھیں ان میں عموماًہماری تہذیب وثقافت اور ہمارے رسم و رواج کو بڑے انوکھے اور اچھوتے انداز میں بار بار پیش کیا جاتا تھااور آج کی فلموں میں نہ صرف یہ کہ ہمارے کلچر کو بحسن وخوبی پیش کیا جاتا ہے بلکہ دوسرے ممالک کے ثقافت کو بھی بڑے عمدہ اندازمیںسامنے لایاجاتا ہے،لیکن یہ واضح رہے کہ موضوعا ت کے تنوع سے ہماری اپنی تہذیب کو فائدہ کم نقصان زیادہ ہواہے۔چونکہ ہندی سنیما نے مغربی تہذیب کو فلما کر جب ہندوستان میں پیش کیا تو باشندگان ہند کو ایک نئی چیز سے آگاہی کا احساس ہوا ،انہیں ایسا لگا کہ یہ عجیب وغریب ،بے پرواہ اور سب سے الگ دنیا ہے ۔جس کی وجہ سے ہندوستانیوں نے اس نئی چیز کو بڑی محنت سے دیکھنے کی کوشش کیںاور ہندوستان کے فلمی جگت کو یہ احساس ہوا کہ مغربی پیداوار سے ملک عزیز میں اچھی تجارت ہو سکتی ہے۔چونکہ لوگوںکی دلچسپی کا انہیں اندازہ ہوگیا تھا۔پھر کیا تھا ہندی سنیما میں مغرب کو بڑا مقام دیا جانے لگا،اور اس طرز پر خوب فلمیں بنائی گئیں۔ایک زمانے تک ہندی ناظرین نے اسے بغرض علم و استفادہ دیکھا ،لیکن دھیرے دھیرے وہ تمام چیزیں جو پردے پر دکھائی جا رہی تھیںان کے عملی زندگی میں سرایت کرتی گئیں،پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے ہمارے ہندوستان میں بھی عریانیت جو مغرب کی پہچان ہے،بے حیائی جو مغربی تہذیب ہے،دین بیزاری جو مغربی سوچ ہے اور بدکاری و بدکرداری جو مغربی زندگی کالازمہ ہے بہت جلد عام ہوگئیں،اور فلموں کو اس انداز میں فلمایا جانے لگا کہ اب شاید ہی کوئی ہندی فلم ایک ساتھ گھر کے سارے افراد کابیٹھ کر دیکھ پانا ممکن ہو۔اور یہ بھی بہت مضبوط صداقت ہے کہ اس سے ہندوستانی تہذیب کو زبردست کا جھٹکا لگا ہے،مغربی کلچر نے اسٹائل اور فیشن کا لبادہ چڑھائے بڑی آسانی کے ساتھ ہندوستان میں خیمہ ڈال دیا،جس کا نتیجہ یہ دیکھنے کو ملا کہ حیا سپر دخاک ہوگئیں،عزت وعصمت کو پس پشت ڈال دی گئی،ادب و احترام کا جنازہ نکل گیا،انسانیت شرمندہ ہوگئی،اور آدمیت اپنے وجود پر ماتم کناں۔خاندان اب خاندان نہ رہا،باپ اور بیٹے کا فرق بھلا دیا گیا،اخلاقیات کا قلع قمع کردیا گیا،حسن پرستی اور شہوت پرستی عام کر دی گئی،عزت و آبرو کو پیسے کے بھینٹ چڑھا دی گئی،اور دین و مذہب کا لباس اتار کر پوری طر ح جانور بن گئے۔الغرض ہندی سنیما نے علوم ومعرفت اور ترقی کے نام پر جہاں ہماری تہذیب کو پوری طرح کھوکھلا کردیا وہیںبے حیائی،انارکی،مفاد پرستی،بے راہ روی و بد تہذیبی وغیرہ کو پوری طرح عام کردیا۔البتہ ہم قطعاً اس کے منکر نہیں کہ ہندی سنیما سے ہمیں کچھ بھی فائدہ نہیں ہوالیکن یہ فائدہ آنٹے میں نمک کے برابر ہے۔سماجی سطح پر اس حوالے سے جب ہم گفتگو کرتے ہیںکہ ہندی سنیما نے ہمارے سماج پر کیا اثر ڈالا ہے،اور جب اس کا تجزیہ کرتے ہیں کہ کل سے آج تک ہندی سنیما نے ہمارے سماج میں کیا بدلا پیدا کیا ہے تو پھر ہم حیرت سے دانتوں تلے انگلیاںدبانے لگتے ہیں،خاص طور پر جب ہم مسلم معاشرے کا اس تناظرمیں جائزہ لیتے ہیں تو ہم صدمے سے حواس باختہ ہوجاتے ہیں۔
ہم اس سے کبھی انکار نہیں کر سکتے کہ کل تک مسلم سماج اور ہندوستانی مسلمان کی اپنی ایک الگ شناخت تھی،سب سے الگ اور نمایاں تہذیب و ثقافت کے پروردہ ہم ہی تھے،ہمارے طرز زندگی کو لوگ حسرت بھری نگاہ سے دیکھتے تھے،لیکن آج ہمارے ہی عادات واطوار کو دیکھ دنیا حیران و ششدرہے اور یہ دبے لفظوں میں ہم سے متعدد سوالات کر رہے ہیں کہ آخر یکایک کیا ہوگیا ہے ان مسلمانوں کو کہ ان کے یہاں اخلاقی انارکی،بے راہ روی و بد کرداری بڑی زور وشور سے پنپنے لگی ہے؟۔سچائی یہی ہے کہ مسلمانوں نے نام نہاد ترقی کے بہانے اپنی زندگی اور اپنے معاشرے کا رنگ و روپ اس اندا زمیں بدلا ہے کہ اب پہچاننا بھی مشکل ہوچکا ہے،اور یہ بات پورے یقین کے ساتھ کہی جا سکتی ہے کہ مسلم معاشرے کے اس منفی تبدیلی وترقی میں سب سے اہم کردار اسی ہندی سنیما کا ہے۔
کل تک مسلم بستیوں سے صبح صبح بھینی بھینی تلاوت کلام پاک کی آواز پوری شیرینی کے ساتھ کانوں سے ٹکراتی تھی اور آج اسی معاشرے میں صبح وشام ہیجانی کیفیت پیدا کردینے والی فحش موسیقی بجتی رہتی ہے،کل تک مسلم خواتین اپنے گھر کے اندر بھی بے پردگی سے احتراز کیا کرتی تھیں جبکہ آج پورے اہتمام کے ساتھ نیم عریاں لباس زیب تن کیے ہوئے باہرآتی ہیں اور محرم وغیر محرم کی تمیز کیے بغیر مردوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہوجاتی ہیں۔کل تک مسلم معاشرے میں بچے سماج کے بڑے بزرگ کی بڑی قدر کیا کرتے تھے،اور ان کا بڑا ادب وحترام بھی کرتے تھے،جبکہ آج بچے جب اپنے ماں باپ کا ہی ادب واحترام نہیں کرتے تو پھر معاشرے کے بڑے بزرگ کیا معنی رکھتے ہیں،کل تک مسجد و مدرسہ ،درس گاہ ودینی مجالس وغیرہ میں مسلمانوں کاجم غفیر ہوتا تھااور لوگ بڑے پیمانے پر دینیات و اسلامیات کو فروغ دینے اور اس پر عمل پیرا ہونے وکرنے کیلئے بیدار رہتے تھے لیکن آج اسی مسجد میں سناٹا چھایا رہتا ہے،اور سنیما گھروتھیٹر میں مسلمانوںکاہجوم نظر آتا ہے، کل تک مسلم معاشرہ اور مسلم نواجوان اپنا آئیڈیل انبیاءورسل اور صحابہ کرام کو مانا کرتے تھے،اور ان کی پیروی کیا کرتے تھے،جبکہ آج بیشتر مسلم نوجوان فلمی اداکار کو اپنا آئیڈیل مان کر اس کے طرز زندگی ،عادات واطوار کی نقالی کرتے ہیں۔
اب اس سلسلے میں کوئی دو رائے قائم کی ہی نہیں جاسکتی کہ مسلم نوجوانوں کو بے راہ رو اور مسلم معاشرے کو پراگندہ کرنے میں ہندی سنیما کا غیر معمولی رول ہے ،اور مزید یہ رول مستحکم ہوتا ہوا دکھائی دے رہا ہے ،چونکہ دین و مذہب سے دور لے جانے کی اس بینر تلے بڑی مضبوط سعی ہورہی ہے اور خاص طور پر مسلم نوجوانوں کو نشانے پر رکھا ہوا ہے لیکن افسوس کہ مسلم نوجوانوں کو اس کاذرہ برابر بھی احساس نہیں ہے اور مسلم معاشرہ آئے دن اس زہر ہلال کو آب زمزم سمجھ بڑے ذوق و شوق کے ساتھ نوش فرماتا جا رہا ہے جس کی وجہ سے نہ صرف یہ کہ ان کی شناخت ملیامیٹ ہو رہی ہے بلکہ اس سے دونوں جہاں میں رسوائی کا سامان بھی تیار ہو رہا ہے۔
خلاصہ کلام یہ کہ ہندی سنیما نے مسلم معاشرے کاپوری طرح سے چولا بدل دیا ہے،مسلم سماج کو بری طرح منتشر کر دیاہے،اور مسلمانوں کے اندر انارکی و اخلاقی گراوٹ اور دینی اقدار میں تنزلی اسی ہندی سنیما کی دین ہے،جس کی وجہ سے جہاں مسلمان اپنی وقعت کھوتے جا رہے ہیں،اپنا وقار اپنے ہاتھوں مجروح کررہے ہیں،اور اپنے آپ کو بربادی کے عمیق گڑھے میں ڈالے جارہے ہیں وہیںعالمی پیمانے پر مسلمان بدنامی کے شکار ہوتے چلے جارہے ہیں۔ضرورت ہے کہ مسلمان از سر نو اپنا محاسبہ کرے اپنے عظمت رفتہ کی حصولیابی کیلئے قرآن وسنت کو سامنے رکھ کر اس کے مطابق شبانہ روز چلنے کی کوشش کرے،اسی میں ہماری بھلائی ہے اور یہی ہمارا مقصد حیات بھی۔اللہ ہم مسلمانوں کو اپنے اندر دینی بیداری اور عملی تحریک پیدا کرنے کی توفیق دے:آمین
rahmatkalim91@gmail.com

هناك تعليق واحد:

Safat Alam Taimi يقول...

جزاكم الله خيرا