الثلاثاء، مارس 18، 2014

جامعہ امام ابن تیمیہ
ساگر تیمی
مدینۃ السلام ہے مدینۃ السلام ہے
یہ جامعہ نور یہاں علم کا قیام ہے
یہ آشتی کا ، شانتی کا ، امن کا پیام ہے
ہے دن کو روشنی یہاں اور رات بے ظلام ہے
مدینۃ السلام ہے ، مدینۃ السلام ہے
تھے خواب جو حسین تو تعبیریں ہیں حسین تر
ہیں ڈاکٹر عظیم تو اعمال ہیں عظیم تر
اسی لیے تو پڑھ رہے قصیدہ یاں ہے بحر و بر
پلائے جا او ساقیا ، بھرا ہوا یہ جام ہے
مدینۃ السلام ہے ، مدینۃ السلام ہے
یہ چشمہ حدیث ہے ، یہ چشمہ قرآن ہے
یہاں کے ذرے ذرے سے ابل رہا ایمان ہے
ہے عشق اس کی شان تو الفت بنی پہچان ہے
بہت ہی لا جواب علامہ ترا نظام ہے
مدینۃ السلام ہے ، مدینۃ السلام ہے
یہ روح ابن تیمیہ ، یہ علم ابن حزم ہے
دعا ہے ابن باز کی ، البانی کی یہ بزم ہے
پلادیں بادہ علم کا ، یہی تو ایک عزم ہے
حسین تیرا میکدہ ، حسین انتظام ہے
مدینۃ السلام ہے ، مدینۃ السلام ہے
یہ وارثین انبیاء ، یہ طالبان علم ہیں
یہ عدل کے پیامبر،یہ پاسبان عزم ہیں
اسی لیےتوسہمے سہمے حامیان ظلم ہیں
ہے فیض اس کاعام ، ہر ایک لب پہ اس کا نام ہے
مدینۃ السلام ہے ، مدینۃ السلام ہے
ڈری ہوئی ہیں بدعتیں ، ڈرا ہوا ظلام ہے
حدیث کی بہار ہے ، تقلید بے امام ہے
کلام ہے اگر یہاں تو رب کا اک کلام ہے
ہے کوشش لقمان تو اللہ کا انعام ہے
مدینۃ السلام ہے ، مدینۃ السلام ہے
ہوائے علم ہے چلی تو بوئے عائشہ لیے
قدم بڑھائیں بیٹیاں تو خوئے فاطمہ لیے
طوفان ظلم سے لڑینگی روح آسیہ لیے
غضب کاہے یہ گلستاں ، غضب کا اہتمام ہے
مدینۃ السلام ہے ، مدینۃ السلام ہے
یہاں پہ  جیت دن کی ہے یہاں پہ ہار رات کی
یہاں خدا کا نام ہے اور مدح اس کےذات کی
نبی کی نعت ہے یہاں اور بات اس کے بات کی
اسی لیے تو ہر طرف ہی چھا گیا سلام ہے
مدینۃ السلام ہے ، مدینۃ السلام ہے
خدا کرے کہ یہ چمن بہار سا بنا رہے
ہر ایک پھول گلستاں کا ہر گھڑی کھلا رہے
ہے نور یہ تو ظلمتوں کااس سے خاتمہ رہے
تو سن لے اس کی اے خدا ساگر ترا غلام ہے
مدینۃ السلام ہے ، مدینۃ السلام ہے



ليست هناك تعليقات: