الثلاثاء، يوليو 31، 2012

سیرت طيبہ کی جھلکیاں 1



کیاآپ تاریخ عالم میں کسی ایسی ہستی کوجانتے ہیں ....؟ جس کی پوری زندگی.... پورے اعتماد کے ساتھ محفوظ ہو،.... جس کی سیرت ....انسانی سماج کے ہر فرد کے لیے رہنمائی رکھتی ہو، ....جس کی حیات طیبہ کو ہر شعبہ زندگی کے لیے ایک بہترین آئیڈیل کے طور پر پیش کیا جاسکے، ....جس کانام دنیامیں سب سے زیادہ لیاجاتاہو....جس کو ہم اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز سمجھتے ہوں،.... جس نے انسانوں کو ایک مقصد ،ایک جذبہ اورایک نصب العین پر جمع کیاہو۔....جو 23سال تک انسانوں کی بھلائی کے لیے تڑپتا رہا ہو۔....جس نے پتھروں کے زخم کھاکر بھی دعائیں دی ہوں اورجانی دشمنوں کی عام معافی کا اعلان کیاہو۔ یعنی ایسی ہستی جس میں جامعیت، کاملیت اور تاریخیت اپنے پورے جمال وجلال کے ساتھ جلوہ گر ہو۔یہ ہستی کون ہے ؟ ....آئیے ! اسی عظیم ہستی کی داستان زندگی سنتے ہیں

ایک نئے انداز.... نئے اسلوب ....اورنئے پیرائے میں 
 الحمدللہ رب العالمین والصلاة والسلام علی  قائد الغر المحجلین نبینا محمدوعلی آلہ وصحبہ اجمعین وبعد

اس پروگرام میں ہم دنیا کے سب سے افضل انسان کے بارے میں بات کریں گے ،....اُس انسان کے بارے میں.... جو کل قیامت کے دن ہماری سفارش کرنے والے ہیں،....وقت کا سب سے بہتر استعمال یہی ہے کہ ہم.... اپنے حبیب کے بارے میں سنیں ....جوہمارے نزدیک ....ہمارے ماں باپ سے بھی زیادہ عزیزہیں ،ہماری اولاد سے بھی زیادہ محبوب ہیں بلکہ ہمیں اپنی جان سے بھی زیادہ پیارے ہیں....ہم اپنے حبیب کی ولادت سے لے کر وفات تک گفتگو کریں گے ....ہم بعثت سے پہلے اوربعثت کے بعد کی زندگی پر روشنی ڈالیں گے ،ہم ہجرت سے پہلے اورہجرت کے بیچ اور ہجرت کے بعد کے حالات بیان کریں گے ،وہ ہمارے آقا اورحبیب ہیں ....اگر وہ نہ ہوتے توآج ہم پتھروں کی پوجا کرتے ہوتے ....انسانی تاریخ کی سب سے عظیم ہستی ....جن کے بارے میں گفتگو محض واہ واہی کے لیے نہیں بلکہ اِس لیے تاکہ ُان کی اقتداءکرسکیں....اُن کی اطاعت کرسکیں ....کہ اُن کی اطاعت دراصل اللہ کی اطاعت ہے .... اُن کی اطاعت دخول جنت کا سبب ہے ، اوراُن کی نافرمانی جہنم میں لے جانے کا باعث۔
 اُن کے بارے میں کیوں نہ سنیں.... کہ سارادین انہیں تک پہنچتا ہے ....قرآن اگر پیغام ہے توہمارے حبیب کی زندگی اُس کی عملی تطبیق ہے ، قرآن اگر تھیوری ہے تو ہمارے حبیب کی زندگی ایک پریکٹیکل نمونہ ہے ۔تب ہی تو مائی عائشہ صدیقہ ؓنے کہاتھا : کان خلقہ القرآن ....آپ کا اخلاق سراسر قرآن تھا ....یعنی آپ قرآن کے چلتا پھرتا نمونہ تھے ۔ گویاقرآن کوسمجھنے کے لیے سیرت کو سمجھنا ....بیحدضروری ہے ۔
اُن کے بارے میں کیوں نہ سنیں کہ.... اُن کی ساری زندگی ہمارے لیے اسوہ اورنمونہ ہے لقد کان لکم فی رسول اللہ اسوة حسنة ۔ تمہارے لیے اللہ کے رسول ا کی زندگی میں بہترین نمونہ ہے ۔ جی ہاں! ہرانسان اِس دنیا میں.... اپنے لیے ایک آئیڈیل کا ضرورت مند ہوتا ہے اورہمارے حبیب کی زندگی سے بہترآئیڈیل.... نہ دنیامیں ہے اورنہ ہوسکتا ہے ....
اگرآپ دولت مند ہیں تو ہمارے حبیب کی زندگی کو دیکھیں،اگر آپ غریب ہیں توہمارے حبیب کونمونہ بنائیں، اگرآپ بادشاہ ہیں تونبی پاک کی بادشاہت کا حال پڑھیں،اگرآپ رعایاہیں تو قریش کے محکوم کو ایک نظر دیکھیں،اگر آپ استاذاورمعلم ہیں تو صفہ والوں کے معلم کو دیکھیں،اگرشاگردہیں تو جبریل امین کے سامنے بیٹھنے والے نبی کو دیکھیں، اگر آپ داعی ہیں تو مکہ کی گلیوںمیں پھرنے والے نبی سے سبق لیں،اگر آپ دعوت کے راستے میں اکیلے ہیں تو مکہ کے بے یار ومددگارنبی کا اسوہ آپ کے لیے ہے ، اگرآپ فتح پانے کے بعد مخالفوں کو اپنا بناناچاہتے ہیں توفاتح مکہ کا نظارہ کریں،اگر آپ کاروبارکو درست کرنا چاہتے ہیں تو ہمارے آقا کی تجارت کو دیکھیں،اگرآپ یتیم ہیں تو عبداللہ اورآمنہ کے لعل کو نہ بھولیں،اگرآپ بچہ ہیں تو حلیمہ سعدیہ کے لاڈلے کو دیکھیں،اگرآپ جوان ہیں تو مکہ کے ایک چرواہے کی سیرت کا مطالعہ کریں، اگرآپ قاضی اور جج ہیں تو سورج نکلنے سے پہلے کعبہ میں داخل ہونے والے جج کو دیکھیں جوحجر اسود کو کعبہ کے ایک کونے میں رکھ رہا ہے ۔ اگرآپ شوہر ہیں تو خدیجہ اورعائشہ کے شوہر کی زندگی کا مطالعہ کریں، اگرآپ اولاد والے ہیں تو فاطمہ کے باپ کا حال پوچھیں ، غرضیکہ آپ جو بھی ہوں.... آپ کے لیے ....نبی پاک کی زندگی.... آئڈیل اورنمونہ ہے ۔
 محترم قارئين! کسی کے ذہن میں ایک شبہ پیدا ہوسکتا ہے کہ یہ پروگرام مسلمانوں کے لیے خاص ہے ، ایسی بات ہرگز نہیں ہے ....جس عظیم انسان کی سیرت طیبہ ہم بیان کریں گے وہ صرف مسلمانوں کے میسینجر نہیں بلکہ ساری انسانیت کے لیے بھیجے گئے پیغمبر ہیں ،یہ الگ بات ہے کہ لوگ ان کو پہچان نہیں رہے ہیں، ....آپ خودغورکیجئے کہ اِس دنیا میں جتنے بھی مذاہب کے پیشوا گذرے ہیں اُن کی تعلیم اور اُن کی سیرت ہم تک قابل اعتماد اور اتھینٹک سورس سے نہیں پہنچی ۔ پچھلے انبیاءکی سیرت کو ہی لے لیجئے ....اِس کی معلومات ہمیں بائبل سے مل سکتی تھی ،لیکن تورات ہو ،یا زبور ہو یا انجیل آج اپنی اصلی شکل میں باقی نہیں اُن کے علاوہ دوسرے مذاہب کی طرف جھانک کر دیکھیں تو اُن کی تعلیمات خود اپنی بنائی ہوئی ہیں اوراُن کے پاس بھی کوئی ایسا پیشوا نہیں ہے جس کی زندگی اتھینٹک روپ میں ....ہم تک پہنچی ہو.... اورجو سارے انسانوں کے لیے آئیڈیل بن سکتے ہوں ۔لیکن محمد ا کی زندگی کی طرف آپ جھانک کردیکھیں گے.... توآپ ان کی زندگی میں.... چارامتیازی خصوصیات پائیں گے:
پہلی خصوصیت یہ کہ انہوں نے ایک محفوظ کتاب چھوڑی ، جس کے ایک حرف میں بھی.... الٹ پھیر نہ ہوسکا ہے ،آج یہ کتاب.... اپنی اصلی زبان میں اور اصل الفاظ کے ساتھ ہو بہو محفوظ ہے
دوسری خصوصیت یہ کہ آپ کی لائی ہوئی کتاب کی طرح آپ کی زندگی کا ایک ایک لمحہ بھی.... بالکل محفوظ ہے ،آپ کی پیدائش سے لے کر موت تک.... آپ کی ایک ایک بات ، آپ کی ایک ایک حرکت ، اتھینٹک طریقے سے ہم تک پہنچی ہے۔ جن لوگوں نے آپ کی باتیں بیان کی ہیں اُن کی تعداد ....ایک لاکھ تک پہنچتی ہے،جن کی زندگیاں آج اسماءالرجال کی کتابوںمیں محفوظ ہیں۔وہ بیان کرتے وقت کہتے ہیں کہ مجھ سے فلاں نے بیان کیا اورفلاں سے فلاں نے بیان کیا،کہ محمدﷺ نے ایسا فرمایاہے: اس طرح وہ باتیں ہم تک ....اتھینٹک طریقے سے پہنچتی ہیں۔
غرضیکہ محمدﷺ کی باتیں اور آپ کی سیرت اِس سرزمین پر جس قدر احتیاط اور صحت کے ساتھ ہمارے پاس پہنچی ہیں کسی بھی انسان کی زندگی اس قدرصحت اوراحتیاط کے ساتھ نہیں پہنچ سکی.... چاہے وہ کوئی نبی ہو یاکوئی مصلح ۔    
 تیسری خصوصیت یہ کہ آپ کی زندگی کے ہر پہلو کی اتنی تفصیلات ملتی ہیں جو تاریخ کے کسی دوسرے شخص کی زندگی کے بارے میں نہیں ملتی ۔ آپ کا خاندان کیسا تھا ،آپ کی نبوت سے پہلے کی زندگی کیسی تھی ، آپ کو نبوت کس طرح ملی ،آپ پر وحی کیسے اُترتی تھی ،آپ نے اسلام کی دعوت کس طرح پھیلائی ،مخالفتوں کا سامنا کیسے کیا، اپنے ساتھیوں کی تربیت کیسے کی ، آپ کیسے کھڑے ہوتے تھے ،کیسے بیٹھتے تھے ،کیسے چلتے تھے ،کیسے ہنستے تھے ،کیسے غسل کرتے تھے ،کیسے وضوکرتے تھے ، کیسے نماز پڑھتے تھے ،کیسے کھاتے پیتے تھے ،کیسے گفتگو کرتے تھے ،آپ کی خانگی زندگی کیسی تھی ، آپ کے معاملات کیسے تھے ،آپ نے کس چیز کا حکم دیا ،اورکس چیزسے منع کیا ۔آپ کا حلیہ کیسا تھا اورجسمانی ساخت کیسی تھی ،یہ سب کچھ تفصیل کے ساتھ حدیث اورسیرت کی کتابوںمیں موجود ہے ۔
چوتھی خصوصیت یہ کہ محمدﷺکی جو تعلیم تھی اُس کے اندر خود آفاقیت کا سبق دیاگیا ہے -آپ کی پہلی دعوت توحید کی دعوت تھی ،یعنی آپ نے انسانوں کو اُس اللہ کی عبادت اور بندگی کی طرف بلایا جو سارے انسانوںکا رب ہے ،اگرمحمدﷺنے اپنی بندگی کا حکم دیاہوتا تو ہم کہہ سکتے تھے کہ محمدا عربوں کے پیغمبرہیں ۔ دوسری بات یہ کہ آپ نے رنگ ونسل اور زبان ووطن کے سارے امتیازات کو مٹاکر سارے انسانوں کو ایک ماں باپ کی اولاد قراردیا ۔ اورہر طرح کے چھوت چھات ،اونچ نیچ اور بھید بھاو کو مٹایا۔

  خلاصہ یہ سمجھیں ....کہ محمدﷺکی زندگی ہر انسان کے لیے آئیڈیل اورنمونہ ہے.... چاہے وہ کسی بھی خاندان ،کسی بھی ملک اور کسی بھی سماج سے تعلق رکھتا ہو ۔ 

ليست هناك تعليقات: