الأحد، فبراير 26، 2012

"بلدة طیبة ورب غفور"

صفات عالم محمد زبيرالتيمي


يوم آزادي كى مناسبت سے آج کی شام  ریڈیو کویت اردو سروس  پر نشر ہونے والے میرے تأثرات جو گفتگو پر مبنی تھے سپرد قلم کر ديئے  گئے ہیں


25 ، 26 فروری کویت کے قومی تہوار اور آزادی کا پرمسرت اورتاریخی دن ہے ۔ تاریخ کے مختلف ادوار میں کویت کی  ثروت پر قبضہ جمانے کی کوششیں کی گئیں، اپنوں اور بیگانوں دونوں نے دست درازیاں کیں ، جس میں اہل کویت نے بے پناہ قربانیاں پیش کیں، جان ومال کی ہلاکتیں بھی ہوئیں بالآخر دشمنوں کو منہ کی کھانا پڑی اور اللہ کا شکر ہے کہ آج یہ ملک آزاد اور خود مختارہے-
کویت گرچہ ہمارا وطن نہیں ہے ، جائے پیدائش نہیں ہے ، لیکن اس سرزمین پر ہم نے ایک اچھا خاصا وقت بتایا ہے ، یہاں پر ہمیں ملازمت ملی ہے ، یہاں پر آنے کے بعد اپنی مالی حالت ٹھیک کی ہے ، یہاں کی سرزمین پر آکر ہمارے بال بچے خوشحال ہوئے ہیں ۔

پھر یہ ملک عام ملکوں کے جیسے نہیں بلکہ اسے دینی ناحیہ سےخصوصی حیثیت حاصل ہے ۔ یہ ملک آزادی کے بعد سے اب تک خیر کا ہراول دستہ ر ہا ہے، رفاہی کاموں میں آگے آگے رہا ہے ، آج بھی آپ دیکھ  سکتے ہیں کہ کویت کے چپے چپے میں رفاہی کمیٹیاں پائی جاتی ہیں۔ جن کا کام دنیا کے کونے کونے میں پھیلا ہوا ہے ۔ کتنے جامعات ، کتنے یتیم خانے ، کتنے شفاخانے اور کتنی مساجد کویت نے بنوائی ہيں اور یہ سلسلہ ابھی تک جاری ہے اوران شاءاللہ جاری رہے گا ۔ یہ کوئی مبالغہ نہیں بلکہ حقیقت ہے اورہمارا کویت میں آٹھ سالہ تجربہ ہے کہ اہل کویت دین کا درد رکھتے ہیں ۔ نیکی کے کاموں میں آگے آگے رہتے ہیں ۔ دعوت کا جذبہ رکھتے ہیں،اپنے مالوں کی زکاة پہلی فرصت میں نکالتے ہیں۔ یہ خوبی عام کویتیوں ہی کی نہیں بلکہ امیری گھرانوں تک کی ہے ۔ ہمارے پاس اس قبیل کے کتنے واقعات ہیں جو سننے کے قابل ہیں ۔ جنہیں سن کر آپ کا ایمان تازہ ہوگا ۔اگرموقع ہوتا تو ہم انہیں بیان کرتے ۔ بات آئی تو ایک واقعہ سن لیں

ایک مرتبہ امیری گھرانہ سے ایک فون آیا،کہ میرے پاس ایک خادم ہے جس کو اسلام بتانا چاہتی ہوں۔ میں جب اس کے ساتھ بیٹھا تو گھر کی ایک باپردہ عمردراز خاتون بھی آکر ہمارے پا س آکر بیٹھیں ۔ کہنے لگیں ! شیخ ! میں چاہتی ہوں کہ میرا یہ خادم آگ میں جلنے سے بچ جائے ،اگر مان لیتا ہے تو ٹھیک اگر نہیں مانتا ہے تواس کے ساتھ میرے معاملے میں کوئی کمی نہیں آئے گی ۔ میں جب تک اس کے ساتھ بیٹھا رہا وہ تسبیح گنتی رہیں، اخیر میں وہ اسلام قبول کرنے کے لیے تیار نہ ہوا .... میں نے دیکھا کہ اس امیری گھرانے کی خاتون کی آنکھوں سے آنسوؤں كے قطرے گررہے تھے ۔

یہی وہ خوبیاں ہیں کہ اللہ رب العالمین نے ان کو نواز بھی رکھا ہے ۔ اس مناسبت سے ہمیں اللہ پاک کا وہ فرمان یاد آرہا ہے کہ "بلدة طیبة ورب غفور" (ملک پاکیزہ ہے اور بخشنے والا رب ہے) ۔ تو پھر اس کی عنایتيں آخر کیوں نہ ہوں گی ۔   

 اس حسین موقع سے سابق امیر کویت الشیخ جابر الاحمدالجابر الصباح رحمہ اللہ کویادنہ کریں تو بے ناانصافی ہوگی جس عظیم قائد نے تاراج کویت کوآبادکیا ، ایسی خدمات انجام دیں کہ امیرالقلوب یعنی دلوں کے بادشاہ بن گئے اور اپنے دینی، رفاہی، سماجی اور دعوتی کارناموں کی بنیادپر آج بھی زندہ ہیں،آپ نے علمی وثقافتی میدان میں 45جلدوں پرمشتمل فقہی انسائیکلوپیڈیا تیار کرائی ۔ ذاتی خرچ پر لاکھوں کی تعداد میں قرآن کریم کوچھپوایا اورتقسیم کیا۔ حفظ قرآن کے مقابلے رکھے جو اب تک جاری ہیں ۔ جہاں بھی سفر کرتے تھے وزیروں ،خدمت گزاروں اور میڈیا کے لوگوں کے ساتھ ایک امام بھی رکھتے تھے تاکہ سفر اور سرکاری اجتماعات کے دوران بھی باجماعت نماز اداکی جاسکے ۔ اللہ پاک ان کی قبر کو نور سے بھردے اور انہیں جنت الفردوس میں جگہ نصیب فرمائے ۔ آمین یا رب العالمین

اللہ کے رسول صلى الله عليه وسلم كے فرمان: من لایشکر الناس لا یشکر اللہ "جو لوگوں کا شکرگزار نہیں ہوتا وہ اللہ تعالی کا بھی شکر گزار نہیں ہوسکتا" ۔ (سنن ابی داؤد) كے مطابق آئیے اہل کویت کو دلی مبارکباد پیش کرتے ہوئے رب العالمین سے دعا کرتے ہیں کہ بارالہا تو کویت کی حفاظت فرما، اسے آباد ، شاداب اور خوشحال رکھ ، اس سرزمین کو امن وامان کا گہوارہ بنا ، دین کا ہرکارہ بنا ،

الہ العالمین امیر کویت عزت مآب شیخ صباح الاحمد جابر الصباح حفظہ اللہ کی دانشمندانہ قیادت میں کویت کو ترقی عطا فرما۔ ان کو اورانکے سارے معاونین کو امن وامان میں رکھ ۔

 اللهم احفظ دولة الكويت أميرها وولي عهدها وشعبها من كل مكروه، اللهم اجعل شعب الكويت مجتمعين معتصمين غير متفرقين بما فيه خير للكويت وازدهارها وصلاحها يا ذا الجلال والإكرام – اللهم متع ولي دولة الكويت و ولى عهدها بالصحة والعافية ، اللهم احفظهم بحفظك يا رحمن يا رحيم . وصلى الله على نبينا محمد وعلى آله وصحبة أجمعين .

ليست هناك تعليقات: