الثلاثاء، أبريل 15، 2014

غزل

ساگرتیمی

وفا پرست جفاؤں کی زد میں آئیگا
چراغ ہے تو ہواؤں کی زد میں آئیگا
تجھے خبر ہے معالج بھی کاروباری ہے
مریض شخص دواؤں کی زد میں آئيگا
غریب آنکھوں میں حسرت بھری ہوئي ہے بہت
امیر اب کہ بلاؤں کی زد میں آئیگا
تجھے ہے ظلم سے لڑنے کا عارضہ لاحق
تو دیکھ لینا خداؤں کی زد میں آئیگا
اسے بھروسہ ہے قسمت پہ ، شک کا بندہ ہے
مجھے خبر ہے " دعاؤں " کی زد میں آئیگا
بہت حسین ہیں آنکھیں کسی کے چہرے پر
نہ دیکھ ورنہ اداؤں  کی زد میں آئیگا
مجھے یقین ہے ساگر خدا کی ہستی پر
جفا پرست جفاؤں کی زد میں آئیگا



ليست هناك تعليقات: