الخميس، أبريل 04، 2013

غزل



ساقی مجھے میخانہ لے چل ،ہاتھ میں اپنا ہاتھ بھی دے دے
میں تو پینے کو آیا ہوں، پینے بھی دے ساتھ بھی دے دے
کیا مطلب کہ تم نہیں سمجھے اشکوں کی تحریر تو پڑھ لے
دل بیچارہ بے قابو ہے ، چھائی گھٹا برسات بھی دے دے
میں کیا دے سکتا ہوں اس کو، ہاتھ تو اپنا بھی خالی ہے
پیار کی دولت میرے ذمہ، لیکن تو خیرات بھی دے دے
دینے والا دیتا وہی ہے ،جو اس کےبس میں ہوتا ہے
نفرت کی چنگاری دے کر ، غم کی کچھ سوغات تو دے دے
چل پھر تجھ کو اپنا بنالوں ، چل پھر میں خود کو اپنا لوں
میں فرہاد تو شیریں ہو جا ، رسم جفا کومات بھی دے دے


هناك تعليق واحد:

غير معرف يقول...

اللهم احفظنا من الخمر وجميع المحرمات والفتن ماظهرمنها ومابطن