السبت، أبريل 13، 2013

آؤ چل کر نماز پڑھ آئیں

ساگر تیمی
وقت کا پھیر ہے یا اپنی خطا
کیوں نہیں ہوتی ہے قبول دعا
کیا خبر ہے کہ دنیا داری ہو 
ذکر واعظ کا، پنڈتوں کی کتھا
ٹھان لی ہے تو کر ہی گزرینگے 
حق کے جویا ہیں موت سے نہ ڈرا
میں بھی اقبال کا ہی شیدا ہوں 
میر ، غالب کی بات اپنی جگہ

آؤ چل کر نماز پڑھ آئیں
عیں ممکن ہے آخری ہو ادا
اک تمہارا خیال تھوڑی ہے
جانے کتنی ہے ہر قدم پہ صدا
زخم گرچہ بہت ہی کاری ہے
یوں نہ ساگر سبھی کو ایسے دکھا

ليست هناك تعليقات: