ثناء الله صادق ساگر تیمی
غزل
میری پیاس تھوڑی بہت ہی بڑھی تو ہے
ساقی شراب خانے میں مے کی کمی تو ہے
چادر نے ڈھانپ لی تو ہے اس سر کو بہت خوب
لیکن ہماری پنڈلی اب بھی کھلی تو ہے
تم کو امیر وقت کی دعوت ہو مبارک
روٹی غریب خانے میں سوکھی ہوئی تو ہے
موسی کو مارنے کا پھر حربہ نہ چل سکا
فرعون کی تقدیر بھی پھوٹی ہوئی تو ہے
شب پھر کسی کی موت کا پیغامبر ہوئی
اور صبح کی کرن بھی دھندلی ہوئی تو ہے
ظالم بھی خوش ہے اور ہمیں بھی ہے یہ سکوں
گردن وفا کی راہ میں اپنی کٹی تو ہے
ساگر غریب لوگوں کا رہبر ہوں اس لیے
اپنی امیر لوگوں سے اب بھی ٹھنی تو ہے
ساقی شراب خانے میں مے کی کمی تو ہے
چادر نے ڈھانپ لی تو ہے اس سر کو بہت خوب
لیکن ہماری پنڈلی اب بھی کھلی تو ہے
تم کو امیر وقت کی دعوت ہو مبارک
روٹی غریب خانے میں سوکھی ہوئی تو ہے
موسی کو مارنے کا پھر حربہ نہ چل سکا
فرعون کی تقدیر بھی پھوٹی ہوئی تو ہے
شب پھر کسی کی موت کا پیغامبر ہوئی
اور صبح کی کرن بھی دھندلی ہوئی تو ہے
ظالم بھی خوش ہے اور ہمیں بھی ہے یہ سکوں
گردن وفا کی راہ میں اپنی کٹی تو ہے
ساگر غریب لوگوں کا رہبر ہوں اس لیے
اپنی امیر لوگوں سے اب بھی ٹھنی تو ہے
غزل
میری چاہت میرے الفاظ کی قیمت دے دے
مجھ سے نفرت ہے تو واپس وہ محبت دے دے
یہ بلندی ، میرے قد کو گھٹاتی ہے بہت
میں نے کب تم سے کہا تھا مجھے عزت دےدے
اب کہ مانگوں تو یہ مانگوں کہ مجھے دے پستی
تیرے اوپر ہے خدایا کہ تو شوکت دے دے
ہر سطح پرہے یہاں بغض ،حسد، نفرت کا چلن
کیا یہ ممکن نہیں اللہ ، تو الفت دے دے
مجھ کو معلوم ہے صورت ہے بنائی تیری
رب کعبہ مجھے اک اچھی سی سیرت دے دے
جھوٹ کہتا ہوں تو کرتا ہے ملامت یہ ضمیر
سچ کے کہنے کی خدایا مجھے ہمت دے دے
یہ غریبی بھی تو ایمان کی سوداگر ہے
تو کیا اب بھی کہوں تجھ سے کہ دولت دے دے
تیرا ساگر کہ رہ حق کا ہے جویا ، اللہ
تو اسے راہ وفا ، ذوق عبادت دے دے
غزل
کوئی جو آکے نگاہوں کے در میں رہتا ہے
نہ جانے کیسا نشہ اپنے سر میں رہتا ہے
جو ہونے والا ہے ہوگا بدل نہیں سکتا
تو کیا وجہ ہے تو خوف وڈر میں رہتا ہے
تمہیں بھی عشق میں دیکھونگا تو بھی میرے بعد
کدھر کوجاتا ہے اور کس کےگھر میں رہتا ہے
اسے بھی میری طرح ساتھ کی ضرورت ہے
ادھورا آدمی تنہا سفر میں رہتا ہے
کٹھن حالات میں دنیا سمجھ میں اور آئی
مزہ سفینے کا اصلا بھنور میں رہتا ہے
پجاری رات کے جانیں تو کس طرح جانیں
وہ نور جو کہ طلوع سحر میں رہتا ہے
خیال چھوڑ دو ساگر کی ہمسری کا کہ وہ
کھڑا کنارے پہ موج دگر میں رہتا ہے
ليست هناك تعليقات:
إرسال تعليق