الخميس، نوفمبر 20، 2014

{جامعہ امام ابن تیمیہ میں سپریم اسلامی کونسل برائے فتوی وقضاء" کی تشکیل}

 آصف تنویر تیمی 

ویسے تو جامعہ کے ذریعہ اول دن ہی سے سماجی ومعاشرتی مسائل میں لوگوں کی رہنمائی کتاب وسنت کے مطابق ہوتی رہی ہے، اس مقصد کی خاطر جامعہ کے بعض سینئر اساتذہ مختص تہے، جو اس فریضے کو بحسن وخوبی انجام دیا کرتے تہے.اب تک سیکڑوں سوالات کے جوابات جامعہ کے پلیٹ فارم سے دیے جاچکے ہیں.

مگر اب اس شعبہ کو مزید متحرک اور فعال بنانے کے لیے اس میں بعض اہم تبدیلیاں کی گئی ہیں تاکہ لوگوں کو زیادہ سے زیادہ دین سے جوڑا جاسکے، ان کو حکومتی چارہ جوئی اور شکم پرور مفتیوں کے باطل فتووں سے محفوظ رکہا جاسکے. پہلے صرف فتوی پر ہی اکتفا کیا جاتا تہا جب کہ اب مسلمانوں کے دیگر معاشرتی وسماجی مسائل کا تصفیہ بہی اس کونسل کے ذریعہ ان شاء اللہ کیا جائیگا، اس کونسل سے جو فیصلہ ہوگا وہ سرکاری طور پر بہی فریقین کے لیے قابل تسلیم ہوگا کیونکہ کونسل کو سرکاری حمایت حاصل ہوگی.حسب ضرورت مدعی اور مدعی علیہ کو کونسل کی آفس میں آکر اپنا بیان دینا اور اپنا مدعا پیش کرنا ضروری ہوگا ضروت پیش آنے پر فریقین کے نام اخبارات وجرائد میں بہی نوٹس جاری کیے جاسکتے ہیں.اس کونسل کی جامعہ کے احاطہ میں ایک مستقل آفس کا انتظام کیا گیا ہے، جہاں اس کے نام کا بینر بہی ہوگا.
اس کونسل کے لیے جامعہ نے جن علماء کرام کا انتخاب کیا ہے ان کے نام اس طرح ہیں:
1-حصرت مولانا محمد ارشد فہیم مدنی.
2-حضرت مولانا محمد سمیع اللہ مدنی.
3-حضرت مولانا نور الاسلام مدنی.
4-حضرت مولانا عبد الرحمن مدنی.
5-مولانا اسد الرحمن تیمی.
6-مولانا ذبیح اللہ تیمی.
7-آصف تنویر تیمی.
اگر کسی کے پاس کوئی استفتاء یا دینی ومعاشرتی سوال ہو تو وہ کتاب وسنت کی روشنی میں اپنا جواب اس کونسل سے حاصل کرسکتا ہے.ساتہہ ہی آپ دیگر افراد کو بہی اس کمیٹی کے نشاطات سے با خبر کریں تاکہ وقت پڑنے پر وہ اس کونسل سے رجوع کرسکیں.
اس کمیٹی کو آپ سب کے سوالات کا انتظار ہے.

ليست هناك تعليقات: