ساگر تیمی
دن نہ آے مگر رات بدل سکتی ہے
روشنی گاؤں کے حالات بدل سکتی ہے
ميں نے مانا کہ تیرے حسن میں حدت ہے بہت
سوچ کیا یہ میرے جذبات بدل سکتی ہے
اتنی روشن بھی نہیں تیرے مقدر کی لکیر
وہم مت پال کہ اوقات بدل سکتی ہے
کچھ عجب رشتہ ہے قربت سے وفاداری کا
تھام لے ورنہ وہ سوغات بدل سکتی ہے
یہ خبر تھی کہ تیرا نام تو رسوا ہوگا
کب خبر تھی کہ تیری ذات بدل سکتی ہے
تھی اکڑ اس کی دولہا کار ہی لے گا پہلے
دلہن بولی کہ یہ بارات بدل سکتی ہے
موت جب کھول کے جبڑے چلی آئی ساگر
زندگی بول چلی ، ساتھ بدل سکتی ہے
ليست هناك تعليقات:
إرسال تعليق