ساگر تیمی
پاؤں اتنا نہ بڑھا شہر میں وسعت کم ہے
میں نے سمجھا تھا چمک ہے تو مصیبت کم ہے
شیخ واقف ہیں نئی رت کے تقاضوں سے بہت
دیکھ ہنگامہ تو برپا ہے ، عبادت کم ہے
کل احباب نے تعریف کی اور مجھ سے کہا
یہ تو اظہار محبت ہے ،سیاست کم ہے
شيخ و زاہد بھی ہیں اس کاکل پیچاں کے اسیر
میں اگر اس پہ فدا ہوں تو یہ شدت کم ہے
مجھ کو لگتا ہے کسی اور کی خاطر ہے حیات
ویسے خدمت کے لیے دوست یہ مدت کم ہے
شہر کے میر کو اس غم نے گھلا رکھا ہے
کیوں فقیروں سے زیادہ نہيں، شہرت کم ہے
اب تو ساگر ذرا اللہ سے ڈریے بھائی
یہ ہے دنیا اور اس دنیا کی حقیقت کم ہے
ليست هناك تعليقات:
إرسال تعليق