ساگر تیمی
نئی رتوں سے بغاوت
سنبھال کر رکھنا
حیاو شرم کی دولت
سنبھال کر رکھنا
برے دنوں میں یہی کام
آنے والی ہے
بھلے دنوں کی عبادت
سنبھال کر رکھنا
سفید کپڑوں پہ دھبے
کبھی نہیں چھپتے
شریف ہو تو شرافت
سنبھال کر رکھنا
ہر ایک شخص کو ملتی
نہيں ہے آزادی
تمہیں ملی ہے یہ نعمت سنبھال کر رکھنا
ضمیر زندہ بھی فضل خدائے تعالی ہے
گناہ کرکے ندامت سنھبال کر رکھنا
حسین لوگ تو نازک بھی کم نہیں ہوتے
بگڑتے وقت بھی چاہت سنبھال کر رکھنا
سنا ہے لوگ بڑے بے ایمان ہیں ساگر
نگاہ و دل کی صداقت سنبھال کر رکھنا
ليست هناك تعليقات:
إرسال تعليق