ساگر تیمی
جواہر
لال نہرو یونیورسٹی ،9560878759 نئی دہلی
110067
110067
تم ملی ہو تو جی میں آیا ہے
آج کہدوں جو بات ہے دل میں
تیرا چہرہ گلاب ہو جیسے
اور آنکھیں شراب کی مانند
زلف جیسے کہ ایک کالی رات
ہونٹ گل کے حسین دو پتے
مسکراؤ تو ایسا لگتا ہے
جیسے جنت زمین پر آئی
حور اتری ہو میر ے آنگن میں
تم کو دیکھوں تو ایسا لگتا ہے
نانی اماں کی سب کہانی میں
جس پری رو کا ذکر آتا تھا
وہ حسیں داستانوں کی ملکہ
حسن کو جس پہ ناز ہوتا تھا
تیری صورت میں ہے اتر آئی
یاد پھر دادا جی بھی آتے ہیں
ان کے کومل حسین قصوں میں
ایک چنچل سی شوخ شہزادی
سارے قصے پہ چھائی رہتی تھی
دل میں آتا ہے وہ تمہیں تو نہیں
پھر یہ خواہش بھی ساتھ آتی ہے
میں کہوں ساری دنیا سے یہ بات
میری جاناں تو شاہزادی ہے
سلطنت دل کی ہے وہی ملکہ
اور وہی روح ہے خیالوں کی
پھر مجھے میرا دل بتاتا ہے
یہ محبت نہیں ہے دھوکہ ہے
یہ تو شبدوں کا کھیل ہے شاید
اور تم جھوٹ کے بیوپاری ہو
اس لیے اے میرے خیال کی روح
تم سے کہدوں جو ہے حقیقت میں
پھاڑ ڈالوں نقاب شبدوں کا
تو پری ہے نہ کوئی شہزادی
نہ کوئی حور آئی جنت سے
تم تو الھڑ سی اک حسینہ ہو
ایک
لڑکی سیدھی سادھی سی
اور میں تجھ سے پیار کرتا ہوں
کیا تمہیں یہ پسند آئے گا ؟
ليست هناك تعليقات:
إرسال تعليق