السبت، أكتوبر 02، 2010

منارة مسجد فى نيبال

تصفحت كثيرا من المنتديات والشبكات الإخبارية عن القصة التي إشتهرت عن منارة مسجد فى نيبال حيث إرتفعت وصعدت حين عجز المتولى و رفض أحد الكفار عن رفعها كما هي مذكورة فى إحدى المنتديات
" في النيبال بنى بعض المسلمين مسجداً ليصلوا فيه على نفقتهم الخاصة و عندما أرادوا أن يضعوا القبة العلوية للمنارة و لم يكن لديهم رافعة ليرفعوها ذهبوا إلى مالك رافعة ليس على الدين الاسلامي ليساعدهم و يقرضهم رافعته رفض مساعدتهم و نهرهم بقوله أنتم مسلمون وتقولون ان الله قادر على كل شي هيا فاذهبوا اليه لكي يساعدكم ويرفعها لكم .. و بعد وقت قصير فوجئ الحاضرون بأن القبة بدأت في الصعود وحدها و هي ملفوفة بقطعة قماش حيث استمرت في الصعود إلى أن استقرت في مكانها وسط ذهول كل الحاضرين الذين أخذوا يكبرون الله و يذكرونه ."

لاشك أن الله سبحانه تعالى قادر على كل شيء يفعل مايشآء لاراد لقضائه ولكن يبقي الأمر عن صحة القصة فأنا من سكان نيبال وقبل شهر كنت فى البلاد ولكن ما سمعت مثل هذه القصة من أى شخص،
والسوال الموجه إلى إخوتي :
متى وقعت هذه القصة ؟ وأين وقعت ؟ وأى مسجد هذا ؟ وأين يقع فى البلاد؟ وما اسم رجل ذهب إلى الكفار لطلب المساعدة؟ والصورالمنشورة من أى منطقة فى نيبال؟ أوجه أسئلتى هذه إلى الإخوة النيباليين لعلي أجد عندهم الإجابة مع الشكر والتقدير .

هناك تعليقان (2):

Safat Alam Taimi يقول...

أخي الفاضل ! هذا كذب وإفتراء لا علاقة له بالصحة وقد ورد في كثير من الأخبار الرد على هذه القصة . والصورة نفسها ترفض الصحة، فكأن هذا من إختلاق أحد المصممين هداهم الله سواء كانوا من المسلمين أم من الكفار ، والمسلم لابد أن يكون على بصيرة من دينه والأعداء متربصون بالإسلام والمسلمين

Safat Alam Taimi يقول...

بعض لوگوں نے اس قصہ کی نوعیت کچھ یوں بیان کی ہے
”نیپال میں ایک مسجد کا مینار بنایا گیا، ا ±س پے ایک چھوٹا گنبد رکھنے کے لئے کرین مانگی گئی تو غیر مسلموں نے کرین دینے سے انکار کر دیا اور کہا کہ اپنے رب سے کہو وہ تمھاری مدد کرے۔
وہاں کے امام صاحب کو خواب میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت نصیب ہوئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا گنبد پے سفید کپڑا ڈال دو اور دیکھو گنبد ہوا میں تیرتا ہوا کیسے مینار پے فٹ ہوتا ہے“۔
باوثوق ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ اس طرح کا واقعہ نیپال کے کسی بھی علاقے میں پیش نہیں آیا ہے ،پچھلے دنوں روزناموں میں بھی اس کی تردید چھپ چکی ہے ، یہ اس امام کی شعبدہ بازی ہے جس نے خواب میں نبی اکرم کی زیارت کی (حقیقت میں وہ شیطان رہا ہوگا ) اور اسے یہ تعلیم دی گئی ہوگی۔ اسلام اس طرح کی خرافات سے پاک ہے ، اگر معاملہ یہی ہوتا تو کیا ضرورت تھی دین کے لیے اتنی محنت کرنے کی خود بخود معجزات ظاہر ہوجاتے اور لوگ اسے دیکھ دیکھ کر اسلام قبول کرتے رہتے ۔فلسطین میںآج کیوں نہ یہودیوں کا صفایا ہوجاتا ہے ، کیوں نہ خود بخود بابری مسجد کی جگہ پر مسجد بن گئی ۔
اسلام کی حقانیت ثابت کرنے کے لیے اس قسم کی لغو باتوں، مافوق الفطرة امر کی ضرورت نہیں ہے ، اسلام اللہ کا نازل کردہ دین ہے جسے اس قسم کی جھوٹی کرشمہ سازی کی ضرورت نہیں ۔
واقعہ یہ ہے کہ جس وقت وضع حدیث کا فتنہ شروع ہوا تھا اس وقت بھی ایسے لوگ تھے جو لوگوں کو دین کی طرف راغب کرنے کے لیے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف غلط باتین منسوب کرکے حدیثیں گڑھا کرتے تھے ، صدحیف وہ طبقہ آج بھی موجود ہے جسے ہمیشہ خواب میں اس طرح کی خرافات کے لیے نبی اکرم کی زیارت ہوتی رہتی ہے ۔ بلکہ اگر کہا جائے تو کوئی بعید نہیں کہ اس طرح کے معاملات میں اسلام دشمن عناصر کا بھی ہاتھ ہو جو لوگوں کے ایمان کے ساتھ کھلواڑ کرنا چاہتے ہیں ۔ بہرکیف ایک مسلم کو اپنے دین کے تئیں بصیرت رکھنی چاہیے۔