غزل
ساگر تیمی
اتنی الجھی ہوئی تحریر نہیں ہو سکتی
نیند ہی خواب کی تعبیر نہیں ہو سکتی
میں مصور کی لیاقت کا بھی قائل ہوں مگر
آپ سی آپ کی تصویر نہیں ہو سکتی
میری کوشش میرا انجام بدل سکتی ہے
نامرادی میری تقدیر نہیں ہو سکتی
ایسا وعدہ کہ میں وعدہ نہ کبھی توڑونگا
زندگی ہے تو یہ تقصیر نہیں ہو سکتی
عزم انسان کو پابند و مقید کرلے
اتنی مضبوط بھی زنجیر نہیں ہو سکتی
اس کا مطلب ہے اعمال ہی کھوٹے ہونگے
جادو ٹونا کی یہ تاثیر نہیں ہو سکتی
میں بھی ساگر اسے انسان کا بچہ سمجھوں
مجھ سے ظالم کی یہ توقیر نہیں ہو سکتی
ساگر تیمی
اتنی الجھی ہوئی تحریر نہیں ہو سکتی
نیند ہی خواب کی تعبیر نہیں ہو سکتی
میں مصور کی لیاقت کا بھی قائل ہوں مگر
آپ سی آپ کی تصویر نہیں ہو سکتی
میری کوشش میرا انجام بدل سکتی ہے
نامرادی میری تقدیر نہیں ہو سکتی
ایسا وعدہ کہ میں وعدہ نہ کبھی توڑونگا
زندگی ہے تو یہ تقصیر نہیں ہو سکتی
عزم انسان کو پابند و مقید کرلے
اتنی مضبوط بھی زنجیر نہیں ہو سکتی
اس کا مطلب ہے اعمال ہی کھوٹے ہونگے
جادو ٹونا کی یہ تاثیر نہیں ہو سکتی
میں بھی ساگر اسے انسان کا بچہ سمجھوں
مجھ سے ظالم کی یہ توقیر نہیں ہو سکتی
ليست هناك تعليقات:
إرسال تعليق