برادرگرامی قدر جناب ظل الرحمن التیمی حفظہ اللہ
ایڈیٹر ماہنامہ مجلہ طوبی
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
امید کہ مزاج عالی بخیر ہوگا
مادرعلمی میں کانفرنس کی بابت سنا ، لیکن اس کی رپورٹ نیٹ سے متعلقہ اخبار وغیرہ میں پڑھنے کو نہ مل سکی ، اگر رپورٹ دستیاب ہو تو مجھے صرف ای میل کردیں ۔ نوازش ہوگی ۔آج ایک اہم بات آپ سے یہ عرض کرنی ہے کہ آپ نے طوبی کے دائرہ کو اتنا محدود کررکھا ہے کہ ملک سے باہر رہنے والے افراد اس سے استفادہ کرہی نہیں سکتے ۔خوش آئند بات یہ ہے کہ جامعہ کا ویب سائٹ تیار ہے ، نیٹ پر صفحہ خریدا جا چکا ہے، اور سالانہ رقم کی ادائیگی بھی ہو رہی ہے، پھر رسالے کا مادہ ساراکا سارا آپ کے پاس تیار بھی ہے توپتہ نہیں دقت کیا ہوتی ہے ۔ ہرماہ اپلوڈ کرنا ہے اور بس ، ہندوستانی مدارس بالعموم اس سمت میں توجہ نہیں دے رہے ہیں ،حالانکہ یہ وقت کی اہم ضرورت ہے ، آج تعلیم یافتہ طبقہ اپنے اکثر اوقات نیٹ پر گزار رہا ہے، ایسے لوگوں کو ہم کیوں محروم کریں-
مادرعلمی میں کانفرنس کی بابت سنا ، لیکن اس کی رپورٹ نیٹ سے متعلقہ اخبار وغیرہ میں پڑھنے کو نہ مل سکی ، اگر رپورٹ دستیاب ہو تو مجھے صرف ای میل کردیں ۔ نوازش ہوگی ۔آج ایک اہم بات آپ سے یہ عرض کرنی ہے کہ آپ نے طوبی کے دائرہ کو اتنا محدود کررکھا ہے کہ ملک سے باہر رہنے والے افراد اس سے استفادہ کرہی نہیں سکتے ۔خوش آئند بات یہ ہے کہ جامعہ کا ویب سائٹ تیار ہے ، نیٹ پر صفحہ خریدا جا چکا ہے، اور سالانہ رقم کی ادائیگی بھی ہو رہی ہے، پھر رسالے کا مادہ ساراکا سارا آپ کے پاس تیار بھی ہے توپتہ نہیں دقت کیا ہوتی ہے ۔ ہرماہ اپلوڈ کرنا ہے اور بس ، ہندوستانی مدارس بالعموم اس سمت میں توجہ نہیں دے رہے ہیں ،حالانکہ یہ وقت کی اہم ضرورت ہے ، آج تعلیم یافتہ طبقہ اپنے اکثر اوقات نیٹ پر گزار رہا ہے، ایسے لوگوں کو ہم کیوں محروم کریں-
ایک دوسری بات یہ کہ پی ڈی ایف کا سسٹم اب نہیں چل رہا ہے، اس کا منفی پہلو یہ ہے کہ آرٹیکل نیٹ پر موجود ہونے کے باوجود وہ گوگل یا سرچنگ کي سروس میں نہیں آتا جس کی وجہ سے اس کا دائرہ محدود ہوجاتا ہے ، افسوس کہ اب تک اردو روزنامے بھی نیٹ پر اسی طریقے سے ڈالے جا رہے ہیں، روزناموں کی بات کچھ دیر کے لیے چل بھی سکتی ہے کہ ان کی افادیت وقتی ہوتی ہے جبکہ دینی مجلات کا معاملہ ایسا نہیں ہے ،ان کی افادیت ہمیشہ کے لیے ہوتی ہے،اس لیے یونی کوڈ میں آنا چاہیے ۔اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ ایک آدمی سرچ کرکے متعلقہ موضوع تک بآسانی رسائی حاصل کرسکتا ہے جبکہ پی ڈی ایف میں ایسا نہیں ہوسکتا ۔ان پیج ٹو یونیکوڈ کی سروس آج دستیاب ہے ،اگر ٹائیپنگ صحیح طریقے سے کی جائے تو ہوبہواسے یونیکوڈ میں بدلا جاسکتاہے ۔ میں بھی توکویت سے اردومیں ماہنامہ مصباح نکالتا ہوں ‘الحمدللہ اسے یونی کوڈ میں نیٹ پر بھی ڈالا جارہا ہے ،اس میں کوئی خاص وقت بھی نہیں لگتا ہے ۔ اس کے جو مادے میرے پاس تیار ہوتے ہیں ایک ڈیڑھ گھنٹہ کے اندر خود سے سب کو نیٹ پر ڈال دیتا ہوں ۔ آپ دیکھیے دارالعلوم دیوبند والوں نے اچھی خاصی پیش رفت فرمائی ہے ، ان کے سارے فتاوے،اور ماہنامے یونی کوڈ میں دستیاب ہیں، آج المیہ یہ ہے کہ شیعوں ،قادیانیوں اور قبرپرستوں نے نیٹ پر دین کی خدمت کے نام سے زہر اگل رکھا ہے اور ہم ہیں کہ حق بات کو مٹھی میں بند کیے ہوئے ہیں ، جب میں اردو میں کسی موضوع سے متعلق سرچ کر رہاہوتا ہوں تو اکثر گمراہ فرقوں کے مقالات سامنے آجاتے ہیں ، گویانیٹ پر باطل کاپرچار حق کے نام سے ہورہا ہے ۔ افسوس کہ ہماری مرکزی جمعیت اہل حدیث اس معاملہ میں بہت پیچھے ہے ،ایک عرصہ پہلے نیٹ کھلا بھی تھا جو پی ڈی ایف کی شکل میں آرہا تھا ،اب وہ بھی بند کردیا گیا ہے حالانکہ پاکستان کی جمعیت اہل حدیث نے نیٹ پر اچھا خاصا کام کیا ہے ۔
ممکن ہےکسی بھائی کے ذہن میں یہ اشکال پیدا ہو کہ آپ لوگوں کے پاس وقت ہے اس لیے آپ لوگ ایسا کرلیتے ہیں ،ہم سب کی ذمہ داریاں الگ ہیں نیٹ پرجانے کا موقع نہیں،نیٹ کی سہولت بھی دستیاب نہیں، اس کے لیے مادی تعاون بھی درکارہے ....یہ سارے اشکال اپنی جگہ بجا ہيں لیکن اگر نیٹ کی اہمیت کو سامنے رکھا جائے تو ہم ضرور اس کی طرف پیش رفت فرمائیں ۔ الحمدللہ میرے پاس روم میں انٹرنیٹ کی سہولت دستیاب ہے، لیکن میرا بهي وقت بهت تنگ هوتاہے، آفس کی پوری ڈیوٹی نبھانا ، تن تنہا رسالے کا پورا کام کرنا، دروس کی تیاری کرنی ، ریڈیوکویت کے ہفتہ وار 50 منٹ کے براہ راست پروگرام کی تیاری ....اسے وہی سمجه سکتا ہے جس سے عملی طور پر برتا ہو۔ خلیج میں لوگ صرف رسمی ڈیوٹی سے پریشان رہتے ہیں جبکہ میرے ساتھ یہ ساری ذمہ داریاں لگی ہوئی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ سونے کا بہت کم وقت ملتا ہے،لیکن سوچتاہوں کہ مشغولیت ہی سے تو شخصیت میں نکھار پیدا ہوتا ہے ۔ اس لیے لگا ہوا ہوں۔ جہاں تک مادی تعاون کا مسئلہ ہے تو اگر عزم محکم ہو تو یہ بھی کوئی اہمیت نہیں رکھتا ۔
میں بنیادی طور پر بذریعہ نیٹ غیرمسلموں میں کام کررہا ہوں ،ٹیم ورک کی اہمیت کے پیش نظر میں نے کوشش کرکے نوجوانوں کی اچھی خاصی تعداد جمع کرلی ہے جو نیٹ پر اچھا خاصا کام کررہے ہیں ،ایک وقت تھا کہ ہندی میں نیٹ پر دعوتي آرٹيكل لکھنے والا ایک بھی نہیں پایا جاتا تھا آج الحمدللہ درجنوں نوجوان ہمارے ملک میں موجود ہیں ،اس تعلق سے میں سے ہندوستان کے کتنے لوگوں سے رابطہ کیا تو اکثر لوگوں کا یہی کہنا تھا کہ وقت نہیں ہے ......، بھئی ! آپ جو کتابیں لکھ رہے ہیں، وہ تو سب کے پاس پہنچ نہیں رہی ہیں....اور آج نیٹ پر غیرمسلموں کا تعلیم یافتہ طبقہ ہروقت موجود رہتا ہے ، بیک وقت لاکھوں اشخاص تک اپنا پیغام پہنچا سکتے ہیں، جبکہ اسلام کے دشمن اسلام کے خلاف روزانہ لکھ رہے ہیں ۔ ہم سب نے پچھلے سالوں سے جو کام شروع کیاہے اس کے اچھے اثرات مرتب ہورہے ہیں،غیرمسلموں تک اسلام کا پیغام پہنچ رہا ہے جس نے ہندوستان کی فرقہ پرست تنظیموں کے کان کھڑے کر دئیے ہیں۔اب ان کو احساس ہونے لگا ہے کہ ہماری گرفت کرنے والے لوگ بھی موجود ہیں۔ورنہ ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہم اردو میں خود لکھتے ہیں اور خود پڑھتے ہیں۔ مقطہ میں آپڑی ہے سخن گسترانہ بات تو مجھے کہنے دیجئے کہ جماعت اسلامی ہند جو غیرمسلموں میں کام کرنے کا ڈھنڈورا پیٹتی ہے انہوں نے بھی ہندی میں اب تک نیٹ کی سروس مہیا نہیں کی ہے ۔
معاف کیجیے گا، بات ذرا طول پکڑ گئی بلکہ موضوع سے ہٹ گئی ....میں عرض یہ کررہا تھا کہ آج اردو زبان میں نیٹ پر کام کرنے کی بے حد ضرورت ہے، اس لیے مجلہ طوبی کا تازه شماره نیٹ پر بروقت لانے کی کوشش کریں اور یہ یونیکوڈ میں ہونا چاہیے اس کے لیے جس طرح کا تعاون درکار ہو مجھے میل کردیں ....
اللہ تعالی آپ کو، آپكے اہل خانہ اور تمام احباب کو صحیح سلامت رکھے آمین
آپ کا خیراندیش
آپ کا بھائی
صفات عالم محمدزبیرتیمی
حال مقيم : كويت
حال مقيم : كويت
ليست هناك تعليقات:
إرسال تعليق