الثلاثاء، أبريل 27، 2010

ہندوستانی مسلمانوں کی تعلیمی صورت حال اور جامعہ امام ابن تیمیہ کی پیش رفت



تحرير: ظل الرحمن لطف الرحمن تيمي
ہمارا محبوب وطن تعلیمی میدان میں ہر دن گونا گوں ترقی حاصل کر رہا ہے۔ سائنس و ٹکنالوجی، تحقیق و ریسرچ، اختراعات و ایجادات، انفارمیشن ٹکنا لوجی، دفاع و قا نون اور مینجمنٹ کی دنیا میں ہماری قابل قدر کاميابيوں اور بیش قیمت پیش رفت کو یورپ و امریکہ سمیت عالم عرب اور دنیا کے سارے ممالک نے سراہا ہے۔ ہمارے ملک میں تربيت یافتہ ڈاکٹر، انجینیر اور سائنسداں پوری دنیا میں قدر کی گناہوں سے دیکھے جاتے ہیں۔ انہوں نے اپنے علمی کا رناموں اور تحقیقی کاوشوں سے پیچیدہ مسائل کو حل کر نے میں حوصلہ افزا اقدام کيا ہے۔ پرخطر نئی نئی بیماریوں کا مؤثر علاج، دواؤں کا ايجاد، فضائی تحقیق میں حیرت انگیز کا ميابی اور اس طرح کے دوسرے کارناموں سے ان کا نام روشن ہے ۔
علمی وتحقیقی میدان میں ہماری دوررس کامیابیوں کے باوجود ملک کی عمومی تعلیمی صورتِ حال نا گفتہ بہ ہے ۔1951میں ہمارے ملک کا تناسب 3،18 تھا جو 2001 میں بڑھکر84.64, فیصد تک پہنچا ہے۔ مسلمانوں اور دلتوں کی تعلیمی صورتِ حال مزید ابترہے۔ آزادی کے بعد سے ہی مسلمانوں کی تعلیمی صورتِ حال پربحث و مباحثہ ہو تا رہا ہے اور ان کی پس ماند گی کے ازالے کے لیے موقع بہ موقع کوششيں بھی کی جاتی رہی ہے۔2001 کے سروے کے مطابق مسلمانوں کا تعلیمی تناسب 1۔59 فیصد ہے جبکہ دلتوں کا2،52 فیصد ہے جبکہ قومی سطح پرہما رے ملک کا تعلیمی تناسب %1, 65 ہے۔
مختلف ریاستوں کے عمومی تجزیہ سے پتہ چلتا ہے کے جنوب کی کچھ ریاستوں میں مسلمانوں کی تعلیمی صورتِ حال بہترہے۔21 میں سے 10 ریاستوں میں مسلمانوںکی تعلیمی صورتِ حال دوسرے طبقوںسے زیادہ ہے۔ ان ریاستوں میں جھارکھنڈ ،کرناٹک، مہاراشٹرا ،گجرات، آندھرا پردیش شامل ہے۔آندھرا پردیش میں عمومی تعلیمی تناسب % 61ہے جبکہ مسلمانوں کا تناسب% 78 فیصد ہے۔
اگر جنس کے اعتبار سے دیکھا جائے تو اس ریا ست میں مسلم خواتین اور مردوں کا تعلیمی تناسب% 59 فیصد اور% 77 فیصد ہے، جبکہ یہاں عام تناسب %52 فیصد اور% 73 فیصد ہے۔
عمر کے مختلف مرحلوں کے اعتبار سے کئے گئے سروے میں بھی مسلمان دوسروںسے بہت پیچھے ہیں۔ بلکہ ان کی حالت دلتوں کی طرح ےا اس سے بھی ابتر ہے۔ ملکی سطح پر جنرل ہندو۵.۰۸ فیصد اوردوسری اقلیتیں ۲.۵۷ فیصد تعلیم یافتہ ہیں جبکہ مسلمانوں میں یہ تناسب ۹.۹۵ فیصد ہے۔ ملک کے مختلف مرحلوں میں اس پس ماندگی کو چارٹ سے سمجھا جا سکتا ہے۔
اگر ہم اعلیٰ تعلیم کی بات کرتے ہیں تو ہمارے ملک میں بیس سال اور اس سے زائد کے گریجویشن اور ڈپلوما کی ڈگری حاصل کر نے والوں کا تناسب ۷ فیصد ہے۔ جبکہ مسلمانوں میں یہ تعداد صرف 4 فیصد ہے۔ ٹيکنيکل گريجویٹ کا جہاں تک سوال ہے تو ہر ہزار ٹکنیکل گريجویٹ میں مسلمانوں کی تعداد صرف ۲ فیصد ہے۔ یعنی صرف .4 ہے مسلمانوں کی کارگردگی اس معاملے میں سارے مذہبی و سماجی طبقات سے کم تر اور افسوس ناک ہے۔
ملک کے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں گریجویشن اور پوسٹ گریجویشن کر رہے مسلم طلباءکا تناسب بھی بہت کم ہے۔ حالیہ برسوں میں یہ بحث و مبا حثہ کا موضوع بنا رہا ہے۔ مثلاًہندوستان کے دو چوٹی کے ادارے آئی آئی ٹی ، اور آئی آئی ایم میں مسلم طلباءکا تناسب آٹے میں نمک کے برابر ہے۔ سال 2004-2005 میں انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ ميں کل 4743 طلباءکا داخلہ ہوا۔جن میں مسلم طلباءکی تعداد 63 تھی۔ یعنی گویا وہ مجموعی تناسب کا صرف ۳.ا فیصد ہيں۔ جہاں تک انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی کا معاملہ ہے تو سال 2004-2005 میں يہاں 27161 طلباءکے داخلے ہوئے جن میں مسلم طلباءکی تعدادصرف 894 تھی ۔یہاں انڈر گريجویٹ میں ان کے داخلے کا تناسب 1,7. فیصد تھا جبکہ پی جی میں یہ تناسب 6 فیصد تھا۔
ملک کی مایہ ناز یو نی ورسٹیوں، کالجوں اور میڈیکل و پروفیشنل اداروں میں بھی مسلم طلباءکے داخلے کی صورت حال تشویش ناک ہے۔ ان اداروں میں انڈر گربجویٹ میں ان کے داخلے کا تناسب 25 میں ایک ہے۔ جب کے پوسٹ گريجویٹ میں 50 طلباءميں ان کا تناسب صرف ایک ہے۔ میڈیکل میں انڈر گريجویٹ میں مسلمانوں کا تناسب 4 فیصد ہے ۔
ملک میں مسلمانوں کی ہمہ جہت تعلیمی پس ما ندگی کا کرب شايد ہی کو ئی مسلمان یا سیکولر انسان اپنے دل میں محسوس نہ کر تا ہو۔جامہ امام ابن تيميہ ، مرکز علامہ ابنِ باز برائے دراسات اسلامیہ ،ہند اور اس کے بانی ورئیس علامہ ڈاکٹر محمد لقمان السلفی حفظہ اللہ پچھلی تین دہا ئيوں سے مستقل ہندوستانی مسلمانوں کے تعلیمی زوال کودور کر نے کے لیے شبانہ روز کاوش کر رہے ہیں۔ ان کی کاو شوں سے سےکروڑوں طلباءو طالبات مستفید ہو کر ہندوستان کے گوشے گوشے کو علم و عرفان کے نور سے جہالت کی تاریکیوں کا خاتمہ کر رہے ہیں۔ جامعہ امام ابن تيميہ نے مسلمانوں کی تعلیمی ترقی کے لیے بچے بچیوں کی اعلیٰ تعلیم کا انتظام کیا، مولانا آزاد نيشنل اردو یونیورسٹی کے اسٹڈی سینٹر شروع کیا۔ نیشنل کونسل فار پراموشن آف اردو لينگویج سے منظور شدہ کمپیوٹر سینٹرکا آغاز کیا ، جامعہ میں ایم اے اور ٹیچرس ٹرینگ کی شروعات کی گئی، وہیں ڈاکٹر محمد لقمان السلفی پبلک اسکول کا حسن آغاز ہوا ، مولانا آزاد پبلک اسکول جلد ہی شروع ہونے کے قریب ہے۔ جامعہ نے اپنی ان ہی کاوشوں کوآگے بڑھاتے ہوئے سالانہ تعلمی سيمينار کا سلسلہ شروع کیا ۔ 2010اس سلسلے کے لیے بہت اہم تھا کیوں کہ اس سال سےمينار کا موضوع "مسلمانوں کی تعليمی زبوں حالی - اسباب وعلاج "تھا سيمينار میں شریک تمام علماء و مفکرین اور مقالہ نگار ان و خطباء نے اس موضوع پر کھل کر بحث و مباحثہ کیا، مسلمانوں کی تعلیمی پس ماندگی کی صورتِ حال کو جاننے، اس کے اسباب کا پتہ لگانے، اس کے ازالہ کے لیے منظم و منصوبہ بند کوشش کر نے اور اس سلسلے میں عملی اقدام کر نے کے سلسلے ميں اپنی قیمتی رائے پیش کیں۔ مجلہ طوبیٰ کے حالیہ شمارے میں ان مقالات، تقریروں اوررودادکانفرنس کو قارئین کی خدمت میں پیش کرتے ہوئے خو شی ہو رہی ہے۔ ہمیں اس سلسلے میں آپ کی رائے کا شدت سے انتظار رہے گا

هناك 5 تعليقات:

غير معرف يقول...

برادر گرامی قدر ظل الرحمن تیمی صاحب ! آپ کی چشم کشا تحریر قوم کو سوچنے اور مستقبل کے لیے لائحہ عمل تیار کرنے کے لیے مجبور کرے گی ۔آج ہندوستانی مسلمانوں کی زندگی کے ہرمیدان میں جو ناگفتہ بہ صورت حال ہے وہ جگ ظاہر ہے بالخصوص تعلیمی میدان میں مزید یہ قوم پیچھے ہوتی جا رہی ہے ۔ جامعہ امام ابن تیمیہ اندھیرے میں روشنی کا مینار ثابت ہورہا ہے ۔ اللہ تعالی مادر علمی کے فیض کو قائم ودائم رکھے اور رئیس جامعہ کی عمر دراز کرے آمین

Safat Alam Taimi يقول...

نہایت عمدہ تحریر پیش کی ہے آپ نے ....اللہ تعالی آپ کو اچھا بدلہ دے آمین ....مزید تیمی احباب سے میری گزارش ہوگی کہ وہ اپنی قیمی آراء، مفید مشورے ، بیش قیمت تبصرے اور گرانقدر مقالات سے صوت التیمی کو زینت بخشیں ۔

غير معرف يقول...

بہت خوب

Safat Alam Taimi يقول...

برادر گرامی قدر ظل الرحمن تیمی صاحب ! آپ کی يه چشم کشا تحریر قوم کو سوچنے ، غور وفكر كرنے اور مستقبل کے لیے منصوبه بندي كرنے پر مجبور کرے گی ۔آج ہندوستانی مسلمانوں کی زندگی کے ہرمیدان میں جو ناگفتہ بہ صورت حال ہے وہ جگ ظاہر ہے بالخصوص تعلیمی میدان میں مزید یہ قوم پیچھے ہوتی جا رہی ہے ۔ جامعہ امام ابن تیمیہ اندھیرے میں روشنی کا مینار ثابت ہورہا ہے ۔ اللہ تعالی مادر علمی کے فیض کو قائم ودائم رکھے اور رئیس جامعہ کی عمر دراز کرے آمین

غير معرف يقول...

بهت بهتر نهايت مفيدالحمد لله