السبت، سبتمبر 15، 2012

شراب کہن پھر پلا ساقیا


رحمت اللہ کلیم اللہ امواوی
جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی

گلاب کے سدا بہار پھولوں کی طرح اسلام کا شا داب اور روح افزا پودا بھی کانٹوں کے باڑھ ا ور سنگلاخ زمینوں میں نشو ونما پاتا رہاہے۔ہر دور،ہر زمانے،ہر ملک اور ہر علاقے میں اس پودے کی اپنے خون سے آبیاری کرنے والوں نے اسکی ساخت وپرداخت،اسکی نشو ونما اور اسکی آرائش و زیبائش میں کبھی کوئی کسر نہیں رکھی ہے۔گرچہ اس کے نونہالوں کو بے شمار آلام ومصائب کا سامنا کرنا پڑا اسکے باوجود اس ملت کے جیالوںنے کبھی اف نہیں کیا ، کبھی لوٹ کر پیچھے نہیں دیکھا ،اور ہمیشہ کوئے یار سے نکل کر سوئے دار کی طرف چل پڑنے کو اپنا ملی اور مذہبی شعار قرار دیا۔
الغرض اسلام کی ضیاءپاش کرنیں پورے آب و تاب سے مشرق ومغرب کے ہر خطے ،ہر گوشے میں اپنی نور بیز کرنیں بکھیرتی رہیں ۔بالآخر عرب وعجم نعرہءتکبیر سے گونج اٹھا ۔اور دشمنان اسلام ناطقہ سر بہ گریبان اور خاموش تماشائی بنے رہے۔ہر طرف اسلام اور مسلمانوں کابول بالا ہو گیاانکی عظمت و وقار کا آفتاب پوری روشنی کے ساتھ بام عروج پر پہونچ گیا ۔اور بلا شبہ مسلمانوں نے اس غلبہ کو صرف اور صرف کتاب و سنت، ایمان بااللہ اور اطاعت رسول کے ذریعہ حاصل کیا۔اور اسی ہتھیار کے ذریعہ مسلمان دنیا والوں پر حاوی اور فائق رہے۔
                   لیکن جب ہم عہد ماضی اور عصر حاضر کے درمیان موازنہ کرتے ہیں تو معاملہ با لکل بر عکس معلوم پرتا ہے ،ایسا لگتا ہے کہ عنقریب مسلمانوں کی عظمت ووقار کا جنازہ اٹھنے والا ہے ۔تمام اسلام اور مسلمان دشمن طاقتیں متحد ہو کر اسلام اور مسلمانوں کے خلاف بر سر پیکار ہیں ،دہشت گردی کے خاتمے کے نام پر عالم اسلام کے خلاف صلیبی جنگ کا آغاز پھر سے کیا جا چکا ہے ۔جمہوریت کے قیام کی آڑ میں معاشی بالا دستی کے حصول اور دنیا بھر میں موجود قدرتی وسائل پر قبضہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ،افغان و عراق ،مصر و فلسطین ،لیبیا بحرین اور شام جیسے مسلم ممالک کو تباہ وبرباد کرکے مسلمانوں کے کمر توڑ دیے گئے اور نہ جانے کتنے مسلمانوں کو ابدی نیند سلا دیا گیا ۔مزید بر آں عالم اسلام کو مسلکی تصادم کی جانب دھکیلنے کی سعی کی گئی اور اب تک یہ سلسلہ جاری و ساری ہے ۔مسلمانوں کا وقار چھین لیا گیا ، مظلومیت کی زندگی گزارنے پر مجبور کیا گیا جبکہ مسلمان فطری طور پر قائد ہوتا ہے ،قیادت و سیادت اس کے خمیر کا عنصر ہے کیونکہ اللہ تعالی نے اس سے رفعت و سر بلندی کا وعدہ کیا ہے، امامت و خلافت کا عظیم منصب اس کے سپرد کیا ہے ،رہنمائی و سربراہی کیلئے اس کو منتخب کیا ہے، قرآن شاہد ہے کہ” اس وقت تک سرفرازی تمھارے ساتھ رہے گی جب تک کہ تم مومن کامل رہوگے “۔اور آج کا مشاہدہ یہی بتا رہا ہے کہ مسلمان آج اس کسوٹی پر پورے نہیں اتر رہے ہیںجسکی بنا پر ان سے ساری سربلندی کو سوں دور ہو چکی ہے۔مسلمان دنیاوی رنگینیوں میں پوری طرح ڈوب چکے ہیںجس میں نہ انسانیت ہے،نہ اصلی زندگی کی رمق،نہ دین کا خیال ہے،نہ اخلاقی حسن،پورا عالم اسلام ایک بے روح جسم کی مانند ہوچکا ہے نہ مذہبی نور ہے نہ انسانیت نوازی کااحساس ،نہ اخوت کا خیال ہے نہ مقصد تخلیق کا احساس ،بس اگر کچھ ہے تو وہ دنیا ہے، ہر شخص مادیت پرست،خواہش پرست اور ہوس پرست معلوم پرتا ہے اور یہی اسباب ووجوہات ہیں جسکی بنا پر آج ہم ذلت و مسکنت کے شکا ر بنے ہوئے ہیں اور ہماری حاکمیت اب محکومیت میں تبدیل ہو چکی ہے۔جب ہم تاریخ کا مطالعہ کرتے ہیں تو یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ ہمارے اسلاف نے دنیا پر حکومت کرنے کیلئے صرف دو ہتھیار اپنائے تھے اور انہیں دونوںکی بدولت پورے عالم پر حکومت کر رہے تھے اور وہ دونوں ہتھیار قرآن اور سنت نبوی تھے۔اور یہی دونوںہتھیار ہم مسلمانوں سے آج معدوم ہو چکے ہیں، ہماری اسلامی تہذیب و ثقافت بالکلیہ ہم سے جدا ہو چکی ہے۔اور ہمارے تہذیبی زوال اور غلامانہ ذہنیت کی جو پیشین گوئی آج سے صدیوں قبل نبی ا نے کی تھی آج وہ حرف بحرف صادق آرہی ہے۔حدیث میں ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی انے فرمایا کہ تم ہوس پرست اور دین واخلاق سے محروم یہودیوں اورنصرانیوں کی ایسی غلامانہ تقلید کروگے کہ ایک ہاتھ یا ایک بالشت کا بھی فاصلہ نہیں ہوگایہاں تک کہ لوگ اگر احمقانہ طور پر گوہ کے بل میں گھس جائے تو تم بھی دیکھا دیکھی اسکے پیچھے بل میں گھس جاگے ۔(متفق علیہ)
                   یقینانبی صلى الله عليه وسلم کی پیشن گوئیاں آج صد فیصد صادق آرہی ہیں،پورا عالم اسلام مغرب کا مقلد بن چکا ہے ،مسلمانوں کے افکار و خیالات ،تہذیب و ثقافت پر مغرب کا غلبہ ہے، مادیت کا دور دورا ہے، آخرت سے بے خبر ہوکر ہوس کی پیاس بجھانے کے پیچھے رواں دواںہے ،اسلامی تعلیمات کو پس پشت ڈال کر دنیاوی رعنائیوںمیں غرق ہو چکا ہے جسکی پاداش میں آج مسلمان غلامانہ زندگی گزارنے پر مجبور ہیں اور ہر محاذ پر ان کے حقوق کی پامالی کی جارہی ہے ۔ضرورت ہے کہ مسلمان پھر سے اسلاف کے اختیار کر دہ ہتھیار کو اپنا کردنیا پر اپنی فوقیت و برتری کو ثابت کر دیں
  1.  شراب کہن پھر پلا ساقیا    
وہی جام گردش میں لا ساقیا

ليست هناك تعليقات: